صوبے میں بارش کے تین اسپیلز میں 93 افراد کی ہلاکت، 2 ہزار807 مکانات اور 388 کلومیٹر سڑکوں کی تباہی کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف سے نالوں کی تعمیر اور لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی) کی تکمیل کا مطالبہ کردیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم میاں شہبازشریف کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی سے بذریعہ ویڈیو لنک بتایا کہ سندھ میں رواں سال مون سون سیزن میں معمول سے 369 فیصد زائد بارشیں ہوئی،ں جس سے 47 بچوں سمیت 93 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ، “سنگین صورتحال میں جانوں، انفراسٹرکچر، فصلوں اور مکانات کے نقصانات کی تلافی کے لیے وفاقی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے، اس حوالے سے زرعی بینک کو ہدایت کی جا سکتی ہے کہ وہ سندھ کے کاشتکاروں کو دیے جانے والے قرضوں کی وصولی موخر کردے۔”
اسلام آباد میں وزیراعظم کے ساتھ اس ملاقات میں وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں جولائی کے مہینے میں شدید بارشیں ہوئیں۔ پہلا اسپیل 2 سے 11 جولائی، دوسرا اسپیل 14 تا 18 جولائی اور آخری اسپیل 23 جولائی سے شروع ہوا، انہوں نے بتایا کہ سندھ میں اب تک ریکارڈ کی گئی بارش معمول کے مقابلے میں تقریباً 369 فیصد زیادہ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق کراچی میں ان تین اسپیلز کے دوران 556 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔
نقصانات اور تباہ کاریاں
وزیر اعلیٰ نے جانی و مالی نقصانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک صوبے بھر میں 47 بچوں سمیت 93 اموات اور 59 زخمی ہو چکے ہیں۔ شہر بھر میں مختلف مقامات پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی 35 سیوریج لائنیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ ویسٹ اور ملیرمیں تین پل شدید متاثر ہوئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ بارشوں سے شہروں اور تعلقہ کے مختلف علاقوں کو ملانے والی تقریباً 388.5 کلومیٹر سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ کراچی، حیدرآباد، بدین، سکھر، ٹھٹھہ، سجاول اوردادو جیسے شہری مراکز میں مختلف بڑی سڑکیں جزوی طور پر متاثرہوئیں۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم شہباز شریف کو مزید بتایا کہ تقریباً 15,547 مکانات کو جزوی اور 2,807 کو مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ 89 ہزار 213 ایکڑ پرکھڑی فصل زیرآب آئی یا بہہ گئی ہے۔
امدادی کام
مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کی جانب سے کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بارش کے پانی کی فوری نکاسی کے لیے پی ڈی ایم اے کے 62 ہیوی ڈی واٹرنگ پمپ مختلف اضلاع میں لگائے گئے ہیں، کراچی میں 62 میں سے 30 پمپ لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک بارش سے متاثرہ خاندانوں کو 6 ہزار280 خیمے،17 ہزار 675 مچھر دانیاں، او بی ایم والی 20 کشتیاں، 3 ہزار 280 جیری کین اور دیگر امدادی اشیاء بشمول فولڈنگ بیڈ، تکیے، بیڈ شیٹس، لائف جیکٹس فراہم کی جا چکی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق ضلع جامشورو میں 300 راشن بیگ فراہم کیے گئے ، اس کے علاوہ جہاں ضرورت پڑی وہاں بارش کے متاثرین کو پکا ہوا کھانا اور پینے کا پانی بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔
متوقع مسائل
متوقع مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں مزید ایک ہفتے تک بارشوں کا امکان ہے جس سے حب ڈیم اور کراچی کے ملحقہ علاقوں کی موجودہ صورتحال مزید خراب ہو جائے گی، کیرتھر رینج میں زیادہ بارشوں کے نتیجے میں قمبر شہداد کوٹ، دادو اور جامشورو اضلاع میں پانی کی آمد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
سیلابی صورتحال کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گڈو کے مقام پر دریائے سندھ میں اس وقت 283.4 (ہزارکیوسک) کی سطح پر بہہ رہا ہے جو کہ نچلی سطح پر تھا، تاہم آئندہ 24 گھنٹوں میں یہ سطح 290 سے بڑھ کر 340 (ہزاروں کیوسک) تک پہنچنے کی توقع ہے۔“
انہوں نے کہا کہ پانی کا بہاؤ 400 (ہزار کیوسک) سے زیادہ ہونے کے لیے کچے کے علاقوں میں رہنے والی آبادی کے انخلاء کی ضرورت ہوگی۔
طویل مدتی حل
وزیراعلیٰ نے طویل مدتی حل پر بات کرتے ہوئے بلوچستان سے ملحقہ سیلاب سے بچاؤ کے بند بڑھانے اوران کی مضبوطی کی تجویز دی تاکہ مستقبل میں سندھ میں سیلاب کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (LBOD) کی مضبوطی اور استعداد کار میں اضافہ کرنے کی بھی درخواست کی۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) کی جلد تکمیل کے لیے بھی وزیراعظم سے کراچی کے طوفانی پانی کی نکاسی کے لیے اپ گریڈیشن کی درخواست کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام کاموں کو سرانجام دینے کے لیے خطیر رقم درکار ہے، لہٰذا بحریہ ٹاؤن سے حاصل ہونے والے فنڈز نالے کی تعمیر اور دیگر اہم تعمیراتی کاموں کے لیے حکومت سندھ کو فراہم کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کی بریفنگ کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے بحریہ ٹاؤن سے وصول ہونے والی رقم ان کے حوالے کرنے میں مدد کی یقین دہانی کروائی۔