Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2022 01:54pm

بلوچستان میں طوفانی بارشوں کی تباہ کاریاں، ہلاکتوں کی تعداد 111 ہوگئی

کوئٹہ: بلوچستان میں طوفانی بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں، مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 111 ہوگئی۔

گزشتہ روز کی طوفافی بارش سے مسلم باغ کے علاقے میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 6افراد میں سے ایک نوزائیدہ بچی اور خاتون کی لاش مل گئی جبکہ 2 زخمی خواتین اور ایک مرد کو ریسکیو کرکے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

سیلابی ریلے میں بہنے والی ایک خاتون تاحال لاپتہ ہے۔

طوفانی بارشوں سے لسبیلہ کی 70 فیصد سے زائد سڑکیں زیر آب

لسبیلہ میں اوتھل کے علاقے پیرانی میں حالیہ ہونے والی بارشوں سے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے چاروں افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، لاشوں میں 2 بچے اور میاں بیوی شامل ہیں۔

لسبیلہ کے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گئے، طوفانی بارشوں سے لسبیلہ کی 70 فیصد سے زائد سڑکیں زیر آب ہیں جو چوتھے روز بھی بحال نہ ہوسکیں۔

کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والے حب ریورپل کا ایک حصہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہے۔

تیز ہوائیں چلنے سے ضلع لسبیلہ کو بجلی کی فراہمی معطل

برساتی ریلے کے باعث بجلی کی مین ٹرانسمیشن لائن کو بھی نقصان پہنچا، تیز ہوائیں چلنے سے ضلع لسبیلہ کو بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی دوسری شاہراہ پر بولان میں سیلابی ریلے آنے سے جزوی طور پر ٹریفک معطل ہے۔

کوئٹہ سے قلات جانے والے راستے کو جزوی طور پر بحال کردیا گیا ہے۔

سبی میں ناڑی ہیڈ ورکس کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب

سبی کے علاقے میں ناڑی ہیڈ ورکس کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں سے 70ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔

لسبیلہ کے علاقے اورگی میں پانی میں پھنسے افراد کو پاک بحریہ اور دیگر اداروں کے تعاون سے ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

مشکل صورتحال میں بلوچستان کی مدد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) نے کوئی کردار ادا نہیں کیا جبکہ صوبائی حکام بھی اپنی بے بسی کا اظہار کررہے ہیں ۔

بارشوں کی تباہ کاریوں کے باعث 4 قومی شاہرائیں تباہ

بلوچستان میں بارشوں کی تباہ کاریوں کے باعث 4 قومی شاہرائیں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ ابتدائی معلومات کے مطابق 6ہزار مکانات منہدم ہوچکے ہیں ۔

بلوچستان میں آج اور آئندہ 3 دنوں تک مزید بارشوں کا امکان

محکمہ موسمیات نے بلوچستان میں آج اور آئندہ 3 دنوں تک مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے جس سے دوبارہ سیلابی ریلے اور ندی نالوں میں طغیانی آنے کا خدشہ ہے۔

سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور ایف سی کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن

دوسری جانب پاک فوج اور ایف سی کا بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔

آرمی کے 2 ہیلی کاپٹرز کراچی سے لسبیلہ اور اوتھل روانہ ہوگئے، جو پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر اور ضروری امدادی سامان بھی منتقل کریں گے۔

جی اوسی نے گوادر میں ریلیف اور ریسکیو سرگرمیوں کی خود نگرانی کی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دونوں ہیلی کاپٹرز نے گزشتہ 48 گھنٹوں میں متاثرہ علاقوں کو جانے کی کوشش کی لیکن خراب موسم کی وجہ سے روانہ نہ ہوسکے۔

متاثرہ علاقوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس اسٹاف متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

ڈی جی خان میں سیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں بھی فوجی دستوں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جہاں متاثرہ افراد کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے دو میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

کراچی میں سیلابی پانی نکالنے کی کوششوں سمیت جامشورواورگھارو میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

Read Comments