بیلجیئم کے سائنس دانوں کو ایک کسان کے دعوے نے چونکا دیا ہے اور انہوں نے اس دعوے پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
کسان نے دعویٰ کیا تھا کہ موسیقی کے مختلف انداز خنزیروں کے رویوں کو متاثر کرتے ہیں۔
پیٹ پیسمنز نامی کسان کے بیٹے نے جب ایک انسیمینیشن سیشن (تولید کا مصنوعی طریقہ) کے دوران ایک دھن گانا شروع کی تو خنزیر پرجوش دکھائی دیے اور اپنی دم ہلانے لگے۔
پیسمنز نے برسلز اور ڈچ سرحد کے درمیان واقع اپنے فارم پر گفتگو کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا کہ “میں نے سوچا یہ تو آزمانے لائق طریقہ ہے، ہمیں دوسرے خنزیروں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا چاہئیے۔
اس کے بعد انہوں نے دن کے مختلف حصوں کے ساتھ مطابقت رکھنے کے لیے ایک پلے لسٹ تیار کی، جب وہ چاہتا ہے کہ خنزیر متحرک رہیں تو پرجوش میوزک بجاتے اور دن کے اختتام پر لوریاں بجاتے ہیں۔
پیسمنز نے بتایا کہ، “ خنزیروں کو ڈانس والے گانے سب سے زیادہ پسند ہیں۔ جنہیں سنتے ہی وہ اپنی دم ہلانا شروع کردیتے ہیں اور جب زیادہ پرجوش ہوتے ہیں تو ادھر ادھر ناچنا شروع کردیتے ہیں۔“
پیسمنز کا کہنا تھا کہ خنزیروں کو راک میوزک بالکل پسند نہیں۔
محققین کی ایک ٹیم نے ان دعووں کی تحقیقات کے لیے یورپین یونین فنڈ اور بیلجیئم کے علاقے فلینڈرس سے 76 ہزار 770 ڈالرز کی مالی اعانت حاصل کی ہے۔
پراجیکٹ کوآرڈینیٹر سینڈر پالمینز کے مطابق، موسیقی پر خنزیروں کے ردعمل کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، لیکن پیسمنز کا تجربہ جانوروں پر آوازوں کے اثرات کے بارے میں موجودہ علم کے ساتھ میل کھاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “بلاشبہ جانوروں پر مخصوص شور کا اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا یہ واقعی ممکن ہے کہ موسیقی کا بھی وہی اثر ہو۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بوریت کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس کا تعلق تناؤ سے ہے۔
میسمنز کا کہنا تھا کہ تجربے کے نتائج گوشت کی صنعت پر عملی اثرات مرتب کر سکتے ہیں، کیونکہ گوشت کا معیار جانوروں میں تناؤ سے متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “جس طرح ایک بہترین کھلاڑی کو جسمانی اور ذہنی طور پر مکمل فٹ ہونے کی ضرورت ہے، یہ خنزیر کے لیے بھی بالکل ایسا ہی ہے۔”
تحقیق کے نتائج سال کے آخر تک متوقع ہیں۔