صدرِ مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
ایوانِ صدر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا کہ عمران خان سے کافی عرصہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، نہ ہی ان کی جانب سے کوئی ہدایت ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی کے پاس واضح مینڈیٹ نہیں، الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے، اسٹیک ہولڈز کہیں تو سیاسی قوتوں کے درمیان کردار ادا کرسکتا ہوں۔ مذاکرات یا الیکشن کا فیصلہ سیاسی قوتوں پر منحصرہے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ شہباز حکومت کے ساتھ کسی قسم کا تصادم نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو سپورٹ کرتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدارتی نظام کا حامی نہیں ہوں، نہ ہی 58 ٹو بی جیسے اختیارات صدر کو دینے کا حامی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام آزمودہ ہے، اسے ہی چلتے رہنا چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی میرے پاس 74 سمریاں آئیں، جن میں سے 69 پر دستخط کئے اور 4 واپس کر دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے سازش پر عمران کے مؤقف پر چیف جسٹس کوخط لکھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی صورتِ حال بہتر کے لئے بہت محنت کرنا پڑی۔