محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ظہیرالدین بابر نے 25 جولائی (پیر) تک ریکارڈ کیے گئے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حالیہ بارشیں اوسط سے 180 فیصد زیادہ رہیں۔
آج نیوز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ، “سندھ میں 390 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔”
محکمہ موسمیات پاکستان کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ جولائی اور اگست ملک میں مون سون کا چوٹی کا موسم تھا۔ جو ستمبر کے وسط میں وفقے وقفے سے چلنے والی بارش کے ساتھ کمزور پڑ جائے گا۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں معمول سے 387 فیصد اور پنجاب میں 118 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔
محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو بتایا کہ کراچی میں تازہ اسپیل منگل یا بدھ تک جاری رہے گا۔
جولائی کے پہلے ہفتے سے سندھ اور صوبے کے مغربی علاقوں میں شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
پاکستان میٹیریولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کے ڈائریکٹر نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حکام اور پی ایم ڈی کو مل کر کام کرنا چاہیے، کیونکہ شدید خشک سالی اور بارش کے ساتھ موسم کے انداز بدل رہے ہیں۔
ان کا خیال تھا کہ لوگوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے، انہوں نے معاشرے میں ان اثرات سے نمٹنے کے لیے تعاون پر زور دیا جو ماہرین کے مطابق “حدود” کو نہیں دیکھتے۔
سندھ میں پیر کو عام تعطیل
کراچی میں اتوار کی رات 107 ملی میٹر سے زیادہ بارش برسنے کے بعد سندھ حکومت نے پیر کو عام تعطیل کا اعلان کیا تھا۔
ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب اور کے ایم سی کا عملہ رات کے وقت مین نالوں کی چیکنگ کرتا رہا۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ، “سولجر بازار نالہ پوری صلاحیت سے بہہ رہا ہے۔ بدقسمتی سے بارش ابھی تک نہیں رکی جس کی وجہ سے پانی کی سطح نیچے نہیں آ رہی۔”
سولجر بازار نالہ کراچی کا سب سے لمبا نالہ ہے اور یہ شہر کے وسط سے پانی کے اخراج کا ایک بڑا زریعہ ہے۔
انہوں نے آرٹس کونسل، شاہین کمپلیکس، ایم اے جناح روڈ اور سندھ اسمبلی کے اطراف کے علاقے کا معائنہ کیا جہاں ایک اندازے کے مطابق 150 ملی میٹر بارش ہوئی۔انہوں نے کہا کہ نالے ٹھیک کام کر رہے ہیں لیکن 48 انچ کی سیوریج لائن ڈوب گئی جس سے صورتِ حال مزید خراب ہو گئی۔
📢July 25th a Public Holiday.. stay home stay safe pic.twitter.com/mTmQSM3axK
— DMCWESTOFFICIAL (@OfficialDmcwest) July 24, 2022
گری لائن بس سروس بھی معطل کردی گئی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور چیف سیکرٹری نے شہر کے نشیبی اور پرانے شہر کے علاقوں کا دورہ کیا اور اسٹارم واٹر ڈرین کا معائنہ کیا۔ جہاں پانی جمع ہونے اک امکان تھا وہاں ڈی ایچ اے کے لیے ہیوی پمپنگ مشینیں منگوائی گئیں۔
شاہین کمپلیکس نالہ کلفٹن کی طرف بہہ رہا تھا۔ ضیاء الدین روڈ کے نشیبی علاقوں میں جمع ہونے والے پانی کو ٹھکانے لگانے کے لیے سڑک پر سیس پول مشین نصب کی گئیں۔
آئی آئی چندریگر روڈ پر وزیراعلیٰ نے دیکھا کہ سٹی اسٹیشن اور پھر حبیب بینک پلازہ میں نالہ آہستہ آہستہ بہہ رہا ہے، اس لیے موبائل پمپنگ سسٹم لگایا گیا۔
میری ویدر ٹاور پر جو کہ عام طور پر فوراً سیلاب کی زد میں آتا ہے، اسٹاک ایکسچینج کی عمارت اور کے پی ٹی کے گوداموں کے ساتھ چلنے والا برساتی پانی کا نالہ بلاک تھا۔ ٹاور اور کے پی ٹی گوداموں کے پیچھے دو سکشن سسٹم نصب کئے گئے تاکہ پانی کو مقامی جیٹی تک پہنچایا جاسکے۔
محکمہ موسمیات کے 18 مختلف اسٹیشنوں پر بارش کی نگرانی اور پیمائش کرنے والے نظام نے 41 ملی میٹر برسات ریکارڈ کی۔