Aaj Logo

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2022 06:10pm

میچ فکسنگ کی طرح “بینچ فکسنگ” پربھی ازخود نوٹس ہونا چاہیے، اتحادی جماعتوں کی پریس کانفرنس

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی توہین متنازع فیصلے کرتے ہیں، ایک غلط فیصلہ پورے مقدمے کو اڑا کر رکھ دے گا۔

حکومت اور اتحادی جماعتوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق کیس کے حوالے سے فل کورٹ بینچ کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مریم نواز نے کہا کہ حمزہ شہباز الیکشن جیتے اور تحریک انصاف سپریم کورٹ لاہوررجسٹری کی دیواریں پھلانگ کرعدالت پہنچی، رجسٹرار بھاگا بھاگا آیا، پٹیشن تیار نہیں تھی، رجسٹرار نے کہا آپ پٹیشن تیار کریں ہم یہاں بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے انصاف کا نظام یہ ہے کہ جب کوئی پٹیشن آتی ہے تو لوگوں کو پہلے سے پتا ہوتا ہے بینچ کونسا بنے اور فیصلہ کیا ہوگا۔

مریم نواز نے کہا کہ صادق سنجرانی کے الیکشن میں چھ ووٹ مسترد ہوئے، کورٹ نے کہا اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاتا لہٰذا چھ ووٹ مسترد ہیں۔

لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں اسپیکر نے رولنگ دی کہ پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت کی مرضی کے خلاف جو ووٹ دیے گئے وہ گِنے نہیں جائیں گے، سپریم کورٹ نے انہیں بلا کر کٹہرے میں کھڑا کردیا، قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا؟ حالانکہ انہوں نے کہا کہ آئین ٹوٹا ہے، قاسم سوری کے جعلی ووٹ ثابت ہیں اور انہیں ڈھائی سال سے اسٹے ملا ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے 25 ارکان کو پارٹی سربراہ کی مرضی کے خلاف ووٹ ڈالنے پر ڈی سیٹ کیا گیا، نتیجتاً مسلم لیگ (ن) کے 25 اور چوہدری شجاعت کے 10 ارکان بھی عمران خان کی جھولی میں پھینک دیےگئے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کہتے ہیں معیشت کی حالت اچھی نہیں، تو چارسال کے دوران جب معیشت کے نٹ بولٹ کھولے جارہے تھے، جب عمران خان معیشت تباہ کر رہا تھا، اس وقت کوئی ازخود نوٹس کیوں نہیں لیاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف ہر مقدمے میں ایک ہی مانیٹرنگ جج ہوتا ہے، دیگرججز کو کیوں نہیں لگایا جاتا؟ میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ پر بھی سوموٹو ہونا چاہئیے۔

میچ اور بینچ فکسنگ پر سینئیر صحافی شوکت پراچہ کیا کہتے ہیں؟

مریم نواز نے کہا، سپریم کورٹ کے کمرا نمبرایک میں ایک اشتہاری عمران خان ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر پاناما کی کارروائی دیکھتا، عدالت کا مذاق اڑاتا کہ دیکھو میں ایک اشتہاری یہاں بیٹھا ہوں، تمہارے اندر اتنی ہمت نہیں کہ مجھے کچھ بھی کہہ سکو۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ صادق اور امین نے پانچ، پانچ قیراط کی انگوٹھیوں کے عوض فائلوں پر دستخط کئے، ایک ایک تعیناتی سے کروڑوں روپے بنائے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا 2014 میں جلاؤ گھیراؤ ، سول نافرمانی اور پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا، سپریم کورٹ کی دیواروں پر شلواریں ٹانگی گئیں، کفن پہن کر لوگ پہنچے، سڑکوں پر قبریں کھودی گئیں ، عمران خان نے پورے اسلام آباد میں آگ لگا دی، مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس کھوسہ نےعمران خان سے کہا سڑکوں پر کیوں پھرتے ہو پٹیشن لاؤ۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو ڈیتھ سیل میں رکھا جاتا ہے علیمہ خان کو جرمانہ لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے، شہزاد اکبر اور فرح گوگی کو راتوں رات ملک سے فرار کروا دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے خلاف کیس کھولا سپریم کورٹ نے بند کروا دیا ، شیریں مزاری کے لیے رات کو عدالت کھول دی جاتی ہے، بنی گالا کا گھر جعلی دستاویزات پر ریگولائز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس سب کیسز کا باپ ہے، جس میں عمران خان نے جھوٹے اور جعلی اکاؤنٹس ظاہرکیے ہوئے ہیں، عمران خان نے اپنے ملازموں کے نام پر پیسہ مگوایا، اسرائیل اور بھارت سے ممنوعہ فنڈنگ لی۔ اگر ہم یہ سب کرتے تو ہمارے ساتھ کیا ہوتا؟

‘موجودہ بینچ سے انصاف کی توقع نہیں’

اسی پریس کانفرنس میں سربراہ جے یوآئی ( ف )مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ بینچ سے انصاف کی توقع نہیں، عدالت سے فُل کورٹ کی استدعا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کا موقع تو دیا جائے، کبھی عدالت ہماری کھینچا تانی کررہی ہے تو کبھی کہیں سے مشکل پیدا کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ مجھ سے توقع کر رہے ہیں کہ میں آپ کیلئے مشکل پیدا نہ کروں تو آپ بھی ہمارے لیے مشکل پیدا نہ کریں۔

‘کچھ قوتیں اس ملک کو آمرانہ طرز کا ون یونٹ نظام بنانا چاہتی ہیں’

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں نظر آرہا ہے کچھ قوتیں اورافراد جنہیں اس ملک کو آمرانہ طرز کا ون یونٹ نظام بنانا تھا، ان سے برداشت نہیں ہو رہا کہ پاکستان جمہوریت کی طرف بڑھتا جا رہا ہے، عوام اپنے فیصلے خود کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب جب ہماری جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں اسٹیبلشمنٹ اور ادارے مجبور ہوئے انہیں ایک آئینی اورجمہوری اقتدار کی منتقلی کو اپنانا پڑا، تو خان صاحب کو سامنے رکھ کر ایک مہم کو چلایا جا رہا ہے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا ایک عمران کے دباؤ میں آکر آپ اپنا آئین تبدیل کریں، ہم سب کا مؤقف ہے کہ سپریم کورٹ کا فُل بینج اس اہم کیس کو سُنے اور پھر جو بھی فیصلہ ہوگا ہم سب کو منظور ہوگا۔

Read Comments