وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہماری چار ماہ کی حکومت کو کام نہیں کرنے دیا گیا۔
لاہور میں لبرٹی چوک پر یومِ یکجہتی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ چار سال میں ملک کو دلدل میں دھکیلنے والا کہتا ہے سازش ہوئی، اس پروجیکٹ کے سہولتکار آج بھی اداروں میں موجود ہیں، اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوگئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کو تیار نہیں ہیں اسی لئے ایسے فیصلے آئے جو آئین سے متصادم ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ آئین لکھنے اور بنانے کا حق پارلیمنٹ کو ہے، یہ انوکھا لاڈلا اور بچہ گالیاں بھی نکالتا ہے اور کام بھی نکلواتا ہے لیکن ہمارا یہ قصور ہے ہم بدتمیزی نہیں کرتے، کیا یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ جس کی زبان لمبی ہوگی اس ہی کی بات مانی جائے گی۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو مرضی کا چیف جسٹس، آرمی چیف اور مرضی کے ججز چاہئے جو کہ ممکن نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران کے سہولتکار پیچھے نہیں ہٹیں گے تو بتادیں ملک کون چلائے گا، آپ نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانی ہے یا ملک چلانا ہے، اگر ملک چلانا ہے تو پارلیمنٹ سپریم ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ قاسم سوری اور اسپیکر قومی اسمبلی نے جب آئین پامال کیا اورجب عارف علوی صدر کے پر خنچےاڑا رہے تھے اس وقت ڈپٹی اسپیکر کو عدالت میں کیوں نہیں بلایا گیا۔
وفاقی نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر عدالتوں میں نہیں بلائے جاتے، اب بات کرنا ہمارا حق ہے اسی لئے ادب سے کہتے ہیں ایسا نہ کیا جائے۔