گوگل نے جمعہ کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے ایک سینئر سافٹ ویئر انجینئر کو نوکری سے برخاست کردیا ہے۔
گوگل کے ایک سینئیر سافٹ انجینئیر بلیک لیموئن نے دعویٰ کیا تھا کہ کمپنی کا مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ LaMDA (لیمڈا) ایک خود آگاہی شخصیت اختیار کرچکا ہے۔
بلیک لیموئن کو گزشتہ ماہ سے چھٹی پر رکھا گیا تھا، گوگل نے اپنے بیان میں کہا کہ لیموئن نے کمپنی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی ہے اور اس نے لیمڈا پر ان کے دعوے کو “مکمل طور پر بے بنیاد” پایا ہے۔
گوگل کے سائنٹیفک انجینئر بلیک لیموئن کو گزشتہ سال اپنے اور LaMDA (لینگویج ماڈل فار ڈائیلاگ ایپلیکیشن) نامی بوٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے ٹرانسکرپٹس شائع کرنے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔
لیموئن نے دعویٰ کیا تھا کہ کمپیوٹر آٹومیٹون حساس ہو گیا ہے، انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ لیمڈا نے اپنے لیے اٹارنی (وکیل) منتخب کرنے کا جرات مندانہ اقدام کیا ہے۔
گوگل کے ترجمان نے رائٹرز کو دئیے گئے بیان میں کہا، “یہ افسوسناک ہے کہ اس پروجیکٹ پر طویل عرصہ گزارنے اور واضح روزگار کے باوجود بلیک نے ڈیٹا سیکیورٹی پالیسیوں کی مسلسل خلاف ورزی کا انتخاب کیا، جس میں مصنوعات کی معلومات کی حفاظت کی ضرورت شامل ہے۔”
گوگل اور بہت سے سرکردہ سائنس دانوں نے فوری طور پر لیموئن کے خیالات کو گمراہ کن قرار دیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لیمڈا محض ایک پیچیدہ الگورتھم ہے، جسے “قائل کرنے والی انسانی زبان” پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
لیمڈا کیا ہے؟
لیمڈا کو ایک اے آئی چیٹ بوٹ کے طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ کمپیوٹرز انسانوں کے ساتھ حقیقی طور پر بات چیت کرسکیں۔
لیکن ایک مطالعے میں تشویش ظاہر کی گئی تھی کہ کیا پروگرام نفرت انگیز گفتگو تخلیق کرنے کے قابل ہوگا؟
گزشتہ سال دئیے گئے اپنے بیان میں بلیک کا کہنا تھا کہ لیمڈا نے حقوق اور شخصیت کے بارے میں بات کی اور وہ “گوگل کے ملازم کے طور پر تسلیم شدہ” ہونا چاہتا تھا، اس نے “آف” ہونے کے خدشات کو بھی ظاہر کیا، جو اس کو بہت “ڈراتے” تھے۔