وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہماری سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کیسز کی سماعت ایسے ججز نہ کریں جو پہلے ن لیگ کو سزائیں سنا چکے ہوں، عدالتِ عظمیٰ کا فل بینچ ان کیسز کی سماعت کرے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ہماری درخواست ہے کہ وہ ہمارے لیے بھی انصاف کے اصول جوڈیشل اور قانونی روایات کے مطابق طے کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ 63 اے کے فیصلے کی وجہ سے 25 لوگ نااہل ہوئے، اسی کی وجہ سے ضمنی انتخاب ہوا اور حمزہ شہباز کو الیکشن میں جانا پڑا، اب اگر وہی فیصلہ دوسری طرف وارد ہوا تو ان کے لئے اس فیصلے کی الگ تشریح تو نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی احتجاج کی کال کے بعد صوبوں کو نفری فراہم کردی ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ جو کیسز بنیں ان میں عمران خان کو بھی نامزد کیا جائے تاکہ ان کا مکمل طور پر قلع قمع کیا جاسکے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کا کیس التوا کا شکار ہے، عوام میں تاثر جارہا ہے کہ عمران خان کے ہتک آمیز رویے کی وجہ سے اداروں میں بیٹھے لوگ اس کے ساتھ رعایت برت رہے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف فارن فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فی الفور سنائے اور پھر اس کے ان کے خلاف مطابق کارروائی کی جائے ۔