تقسیمِ ہند کے 75 سال بعد 92 سالہ بزرگ ہندوستانی شہری رینا ورما اپنے خاندان کی واحد فرد ہوں گی، جو پاکستان میں موجود اپنے آبائی پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
بزرگ خاتون نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی بہن راولپنڈی شہر میں گھر واپس جانے کی اپنی خواہش کو پورا نہ کر سکی، لیکن میرا خواب پورا ہوا۔
رینا کہتی ہیں کہ انہوں نے 15 سال کی عمر میں ہجرت کی تھی۔
اگست 1947 میں تقسیم سے کچھ پہلے پانچ بہن بھائیوں یہ کا خاندان سابقہ مغربی ہندوستانی ریاست پونے ہجرت کر گیا تھا۔
اگرچہ ورما نوجوانی میں ایک بار مشرقی پاکستان کے شہر لاہور کا سفر کرنے میں کامیاب ہوئیں، لیکن وہ کبھی راولپنڈی واپس نہیں آئیں۔
اس کے بعد ان کے والدین اور بہن بھائی فوت ہو گئے۔
کئی دہائیوں پر مبنی ویزہ حاصل کرنے کی کوششوں کے بعد گزشتہ ہفتے بزریعہ سڑک پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے رینا کافی جذباتی ہوگئیں۔
انہوں نے لاہور میں ایک سفری وقفے کے دوران بات کرتے ہوئے کہا، “جب میں نے سرحد عبور کی اور پاکستان، بھارت کے نشانات دیکھے تو میں جذباتی ہو گئی۔”
انہوں نے کہا کہ “مجھے اندازہ نہیں کہ جب میں راولپنڈی پہنچوں گی اور گلی میں اپنا آبائی گھر دیکھوں گی تو کیا ردعمل ظاہر کروں گی۔”
رینا کا خاندان ان لاکھوں لوگوں میں شامل تھا جن کی زندگیاں 1947 میں متاثر ہوئی تھیں۔
تقسیم کے بعد ایک بڑے پیمانے پر پُرتشدد اور خونریز ہجرت ہوئی۔
تقریباً ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں نے امتیازی سلوک کے خوف سے اپنے ملک تبدیل کیے، جس میں لاکھوں جانیں ضائع ہوئیں۔
بھارت اور پاکستان 1947 سے اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں، اور تعلقات کشیدہ تاحال ہیں، خاص طور پر کشمیر کے متنازع ہمالیائی علاقے پر، جس پر دونوں ایٹمی طاقتیں مکمل دعویٰ کرتی ہیں۔
14 اگست کو دونوں ممالک تقسیم کے 75 سال مکمل کریں لیں گے۔
تقسیم ہند کے دوران صوبہ پنجاب کو تقریباً درمیان سے دوحصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
رینا جو کہ ایک ہندو ہیں، ان ہنگامہ خیز دنوں کو صاف طور پر یاد کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرتشدد واقعات کی اطلاع ملنے بعد خاندان ان کا خاندان پریشان ہو گیا اور ان کے والد نے سرکاری ملازمت اور رینا نے سکول چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا، “ابتدائی طور پر ہم سمجھ نہیں پائے کہ کیا ہوا، والدہ کبھی بھی یہ یقین نہیں کرنا چاہتی تھیں کہ دونوں ممالک تقسیم ہو چکے ہیں۔”
رینا بتاتی ہیں کہ والدہ کہتی رہیں ہم جلد راولپنڈی واپس جائیں گے، لیکن بالآخر انہیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑا کہ ہندوستان اور پاکستان اب دو الگ ملک ہیں۔
بزرگ خاتون 1965 سے پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں، اور آخر کار انہیں اس سال کامیابی نصیب ہوئی۔
پاکستان انڈیا ہیریٹیج کلب اور پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے اس عمل میں ان کی مدد کی۔
رینا کی میزبانی انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب کے ڈائریکٹر عمران ولیم کر رہے ہیں، جو سرحد کے دونوں طرف شہریوں کے مشترکہ ورثے کو اجاگر کرنے اور تقسیم کے بعد الگ ہونے والے خاندان کے افراد کو دوبارہ ملانے کے لیے کام کرتے ہیں۔
ولیم نے کہا کہ “ہندوستان اور پاکستان دو الگ الگ ملک ہیں لیکن ہم ان کے درمیان محبت اور عوام کے درمیان رابطے کے ذریعے امن لا سکتے ہیں۔”
جب رینا اپنے سفر کے لیے ہندوستان سے روانہ ہو رہی تھیں تو بہت سے لوگوں نے انہیں متنبہ کیا کہ وہ مسلم اکثریتی ملک کا سفر نہ کریں، لیکن وہ باز نہیں آئیں۔
“ مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے ہی شہر میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہوں۔“