وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سے چور دروازے سے ملنے کی کوشش کی اور جب وہ نہیں ملے تو عمران خان نے ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کی وجہ سے شفاف الیکشن ہوئے، اداروں کو بلیک میل کرکے اپنی بات نہیں منواسکتے، تم اداروں کے سربراہوں کے خلاف گھٹیا گفتگو کرتے ہو جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر اور ان کے عملے کے ساتھ کھڑے ہیں، فارن فنڈنگ کا فیصلہ جب سے محفوظ ہوا، یہ الیکشن کمیشن کو دھونس میں لانے کی گفتگو کرتا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اداروں کو چاہئے اس کی بدمعاشی میں نہ آئیں، اس کو تھوڑا سا سختی سے ہینڈل کیا گیا تو اس کی طبعیت ٹھیک ہوجائے گی اور یہ دھونس و دھاندلی کرنے والا اپنی اوقات میں آجائے گا۔
عمران خان نے اپنے ایک خطاب میں الزام عائد کیا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو ہر لحاظ سے ہروانے کی کوشش کی۔
عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس الیکشن کمشنر نے ہمیں بار بار ڈسا ہے، ہمیں اس پر اعتماد نہیں اور یہ ہم پر مسلط ہے۔
اس کے علاوہ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ایک پاگل جیت کر بھی کہہ رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی، تم 20 کی 20 سیٹیں جیتوں گے تب شفاف انتخابات مانو گے، تم خود اس کی توقع نہیں کر رہے تھے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہمارے اور پی ٹی آئی کے اتحادیوں میں 5 ووٹوں کا فرق ہے، اگر اس دن 5 ارکان غائب ہوگئے تو پرویز الہی وزارت اعلیٰ ڈھونڈتے پھریں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شکست کے بعد ہم نے اپنی کمزوریوں کا جائزہ لیا ہے، جن امیدواروں کو نامزد کیا ان امیدواروں سے لوگ ناراض تھے، ان امیدواروں کو ورکرز میں تو قابل قبول بناسکے لیکن ووٹرز کو قائل نہ کرسکے۔