وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم یہ ایکس، وائی، زیڈ کون ہے۔
آج نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان پریشر نہیں لے پارہے اس لئے وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے اقتدار سے اپنی بے دخلی کو قبول کیا لیکن عمران خان اقتدار سے لمبی جدائی برداشت نہیں کرسکیں گے۔
عمران خان کو فوج کی بیساکھیاں میسر نہیں تو وہ ایکس وائی کی بات کرتا ہے
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے فیصلے میں پارلیمان پر ذمہ داری ڈالی ہے، جس طرح پارلیمان کو پامال کیا گیا، اب اس پر پارلیمان ہی اپنا فیصلہ کرے گی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان کو فوج کی بیساکھیاں میسر نہیں تو وہ ایکس وائی کی بات کرتا ہے، مجھے نہیں پتہ یہ ایکس، وائی اور زیڈ کون ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس ملک کے اوپر قابض ہونے کی سازش تیار کی تھی، ان کی سازش تھی کہ فوج، عدلیہ تابع ہو اور ان کی دو تہائی اکثریت ہو جسے ختم کرنا بطورِ سیاسی ورکر ہمارا اولین فرض تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو نظر آرہا ہے کہ وہ پنجاب میں ضمنی انتخابات ہار جائیں گے، وہ اپنی ہار کے لئے بیک گراؤنڈ تیار کر رہے ہیں، وہ چاہیں گے کہ ملک میں خانہ جنگی ہو اور وہ خود کہتے ہیں کہ میرا اقتدار نہ رہے تو ملک تباہ ہوجائے۔
معاملہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی سے شروع ہوا
لیگی رہنما نے کہا کہ اداروں سے متعلق ہمارا لہجہ پی ٹی آئی سے زیادہ نرم تھا، عمران خان فوج اور عدلیہ پر حملہ کرتا ہے، 4 ماہ پہلے اداروں سے متعلق ان کی زبان مختلف تھی، صبح شام ورد کرتے تھے کہ ہم ایک پیج پر ہیں عمران خان کے لیے حالات اس لیے بگڑے کہ وہ ہر چیز پر کنٹرول چاہتے تھے جب کہ معاملہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی سے شروع ہوا۔
عمران خان نے خود اپنے معاملات آرمی کے سُپرد کیے تھے
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عمران خان کیوں گرفتار نہیں ہوسکتے، ان کو کیا سرخاب کے پرَ لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہم فیصلوں کے لئے عمران خان نہیں، آرمی چیف پارلیمنٹ آتے تھے جب کہ عمران خان نے خود اپنے معاملات آرمی کے سپرد کیے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے مستقبل کے پلان میں بیساکھیوں کا بہت اہم کردار تھا، پی ٹی آئی دور میں بیوروکریٹس کروڑوں کی سلامیاں قبول کرتے تھے، کچھ پتا نہیں کہ مستقبل میں کس کس نے وعدہ معاف گواہ بننا ہے۔