اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا، جس کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف کے تحت ساتویں اور آٹھوں جائزے کے معاملات طے پا گئے تاہم آئی ایم ایف بورڈ نے معاہدے کی حتمی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑڈالرفراہم کئے جائیں گے جبکہ توسیعی پروگرام کے تحت 4 ارب 20 کروڑڈالر مزید فراہم کئے جائیں گے، جون 2023 تک یہ رقم 7 ارب ڈالرتک کردی جائے گی ۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر گائڈ لائن دیتے ہوئے کہاکہ طلب اور رسد پرمبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا، مستعد مانیٹری پالیسی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتربنانا ہوگی۔
معاشی عدم استحکام پرآئی ایم ایف نے کہاکہ عالمی مہنگائی اوراہم فیصلوں میں تاخیرسے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائرکم ہوئے، زائد طلب کے سبب معیشت اتنی تیزتر ہوئی کہ بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا ۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ایک مشکل معاشی موڑ پر ہے، عالمی ماحول اور داخلی پالیسیوں نے مقامی طلب کو غیرپائیدارسطح تک پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں مالی سال 2022 میں بڑے مالی، بیرونی خسارے اورافراط زرمیں اضافہ کوجنم دیا۔
وزیرخزانہ نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کردی
ادھر وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی آئی ایم ایف کےساتھ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئےسوشل میڈیا پرمعاہدے کی کاپی شیئرکی ہے۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے،پاکستان کو جلد ساتویں اورآٹھویں جائزے کے ایک ارب 17 کروڑ ڈالرز موصول ہوجائیں گے۔
Pakistan and IMF have reached an agreement. We will soon receive $1.17b as the combined 7th & 8th tranche. I want to thank the PM, my fellow ministers, secretaries and especially the finance division for their help and efforts in obtaining this agreement. https://t.co/376sCHLc1Y
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) July 14, 2022
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایف ایم سے معاہدے کے سلسلے میں مدد اورتعاون فراہم کرنے پرمیں وزیراعظم، ساتھی وزرا، سیکریٹریز اورخصوصا فنانس ڈویژن کا شکرگزارہوں۔