اٹک کی عدالت نے صحافی عمران ریاض کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ان کیخلاف مقدمہ خارج کردیا۔
اٹک کے جوڈیشل مجسٹریٹ تنویرالیاس نے صحافی عمران ریاض کیس کا 25 صفحات پرمشتمل فیصلہ سنایا۔
عدالت نے عمران ریاض کیخلاف مقدمہ خارج کردیا، عمران ریاض کیخلاف ٹھوس ثبوت نہ ملنے پر مقدمہ خارج کیا گیا۔
رات 12بج کر 25 منٹ پر شروع ہونے والی سماعت صبحِ 7 بج کر 5 منٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔
اس سے قبل اٹک کی عدالت کے فاضل جج نے چکوال پولیس کی عمران ریاض کو حوالے کرنے کی استدعا مسترد کردی تھی۔
فاضل جج نے چکوال پولیس سے استفسار کیا کہ عمران ریاض کو کس قانون کے تحت چکوال پولیس کے حوالے کیا جائے ؟
فاضل جج نے چکوال پولیس کو سرزنش کرتےہوئے کہا کہ چکوال پولیس نے مروجہ قانونی طریقے کار اختیار نہیں کیا، عمران ریاض کو چکوال پولیس کے حوالے نہیں کیا جاسکتا ۔
صحافی عمران ریاض نے کمرہ عدالت کے باہر رضاکارانہ طور اپنی مرضی سے چکوال پولیس کو گرفتاری دے دی۔
عمران ریاض نے کہا کہ میرے خلاف پنجاب کے مختلف اضلاع میں ایک جیسے 17 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
عمران ریاض گرفتاری کے بعد چکوال پولیس کی حراست میں روانہ ہوگئے، عدالت کی کارروائی مسلسل 7اور مجموعی طور پر ساڑھے 10 گھنٹے جاری رہی۔
وکیل میاں علی اشفاق نے میڈیا سے بات چیت کرتےہوئے کہا کہ عمران ریاض کے مقدمات کا مردانہ وار مقابلہ کریں گے۔