نانگا پربت سرچ آپریشن میں حصہ لینے والے ہیلی کاپٹرز موسم کی خرابی کے باعث واپس روانہ ہوگئے ہیں۔
ریسکیو آپریشن میں شریک دونوں ہیلی کاپٹرز میں ایک اٹالین اور دو نیپالی کوہ پیما نانگا پربت سر کرنے کی مہم جوئی پر کشنوفر وال روٹ پر روانہ ہوگئے۔
تینوں کوہ پیما پھنسے پاکستانی کوہ پیماوں سے متعلق بیس کیمپ کو آگاہ بھی کریں گے۔
نانگا پربت سرکرنے کے بعد لاپتہ ہونے والے دونوں پاکستان کوہ پیما کی اطلاع مل گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر دیامر فیاض احمد کا کہنا ہے کہ نانگا پربت پر پھنسے کوہ پیماوں کو ریسکیو کرنے اسکردو سے دو ہیلی کاپٹرز روانہ کردیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹرز میں ایک نیپالی شیرپا بھی اسکردو سے بیس کیمپ روانہ کیے ہیں جبکہ کوہ پیماوں کو کیمپ تھری پر اترتے دیکھا گیا
بیس کیمپ ذرائع نے کہا کہ کیمپ تھری میں کوہ پیماوں نے کھانے پینے کی اشیاء بھی رکھی ہوئی تھیں۔
دونوں کوہ پیما لاپتہ کیسے کب ہوئے تھے؟
لاہور سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما شہروز کاشف اور گلگت بلتستان (جی بی) کے ضلع ہنزہ کے شمشال سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما فضل علی نے دنیا کے نویں بلند ترین پہاڑ نانگا پربت ( آٹھ ہزار 126میٹر) کو سر کرکے واپسی پر لاپتہ ہو گئے۔
گلگت بلتستان کے ہوم سیکرٹری اقبال حسین خان کے مطابق ان دونوں کے ساتھ آخری رابطہ شام 7 بجے ہوا تھا اور وہ کیمپ تین اور چار کے درمیان کہیں لاپتہ ہو گئے ہیں جبکہ اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔
گلگت بلتستان ٹورازم ڈپارٹمنٹ کے پورٹرز نانگا پربت کیمپ دو میں انتظار کر رہے ہیں اور اگر وہ کوہ پیماؤں سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں، تو پہاڑ کوہ پیمائی کرنے والی ٹیم کو بچانے کے لیے آگے بڑھیں گے۔
تاہم پہاڑ کے اردگرد موسم زیادہ صاف نہیں ہے لیکن موسم کی اجازت ملتے ہی ہیلی کاپٹر تعینات کر دیے جائیں گے جبکہ زمینی امدادی ٹیمیں بھی ساتھ کھڑی ہیں۔
ایک پریس ریلیز کے مطابق گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیتے ہوئے ہدایت کی کہ فوری طور پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا جائے، فوج کی مدد بھی لی جائے گی اور صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
بلند ترین چوٹی سر کرنیوالے کم عمر کوہ پیما
شہروز کاشف نانگا پربت کی چوٹی سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے جو آٹھ چوٹیوں کو سرکرچکے ہیں، جو 8000 میٹر سے بھی بلند ہیں۔
شہروز نے ماؤنٹ ایورسٹ، ماؤنٹ مکالو، ماؤنٹ لوٹسے اور ماؤنٹ مانسالو سمیت سات بلند چوٹیوں کو سر کیا، جو نیپال میں ہمالیہ کا حصہ ہیں اور تبت کی سرحد سے ملحق ہیں۔
تاہم K2 اور پاکستان میں قراقرم کی براڈ چوٹی، اور ماؤنٹ کنچنجنگا، جو نیپال کی ہندوستانی سرحد پر بھی ہمالیہ کا حصہ ہے۔
کوہ پیما شہروزکاشف کے ساتھی کا تعلق کہاں سے ہے؟
اس کے علاوہ شہروز کاشف کے ساتھی فضل علی کا تعلق شمشال سے ہے اور وہ ایک تجربہ کار کوہ پیما بھی ہے۔
فضل علی نے K2 کو تین بار سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے، وہ قراقرم کی حدود میں دیگر چوٹیوں کی متعدد مہمات کا حصہ رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس کے بعد کاشف کے والد نے اپنے بیٹے کے اکاؤنٹ کے ذریعے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو اپیل بھی اپ لوڈ کی ہے۔
نانگا پربت ایک خطرناک پہاڑی چوٹی ہے جبکہ یہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی اور پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔
چوٹی آتھ ہزار 126 میٹر پر ہے جبکہ یہ ان 14 چوٹیوں میں شامل ہے، جو 8 ہزار میٹر کی بلندی سے زیادہ ہیں۔
تاہم کاشف اورعلی 30 جون کو نانگا پربت بیس کیمپ پہنچے تھے، انہوں نے پیر کی شام کو “کاشفر کی دیوار” کے سفر کا آغاز کیا تھا۔