سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے حالیہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے زیر اہتمام ریجیم چینج کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حمزہ وزیراعلیٰ پنجاب کیسے بن سکتا ہے، نامعلوم نمبرز سے فون آئے کہ آپ نے ٹکٹس نہیں لینے، حمزہ شہباز کیس میں کل ہم لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
اگر پاکستان اسی طرح رہنا تھا تو بنا کیوں؟
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حالات کا کوئی پوچھے وہاں ہو کیا رہا ہے، اگر پاکستان اسی طرح رہنا تھا تو بنا کیوں؟ ملک بننے کی بڑی وجہ لوگ آزادی چاہتے تھے جس کے لئے قائد اعظم نے بہت جدو جہد کی۔
روس جانے کا فیصلہ ایک مشترکہ فیصلہ تھا
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ سائفر میں کہا گیا کہ اگر عمران خان کو نہ ہٹایا تو اس کے سنگین نتائج بر آمد ہوں گے، روس جانے کا فیصلہ عمران خان کا اکیلا فیصلہ تھا لیکن سفارتکار نے بتایا کہ روس کا دورہ ایک مشترکہ فیصلہ تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے سائفرتین بار پڑھا تاکہ دیکھ سکوں کہ یہ سچ ہےکہ نہیں، لکھا تھا عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا، مراسلے کے اگلے دن ہی عدم اعتماد کی تحریک جمع ہو جاتی ہے۔
نیوٹرلز کو بتایا کہ اس وقت ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو معیشت نہیں سنبھال سکیں گے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرا ذہن تسلیم نہیں کرتا تھا کہ یہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنا دیں گے، سوچتا تھا کیا آصف زرداری پھر سے اقتدار میں آ جائے گا، نیوٹرلز کو بتایا کہ اس وقت ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو معیشت نہیں سنبھال سکیں گے ہم نے معیشت پر ہونے والے اثرات کا بتادیا تھا لیکن ماشاء اللہ اچھا ہے، آپ نیوٹرل ہی رہیں۔