اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس بل 2022کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے، ایوان نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظور کرلی جبکہ تنخواہوں پر مختلف شرح سے ٹیکس بڑھانے کی ترمیم بھی کثرت رائے سے منظور کی گئی۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
ایم کیو ایم ارکان نے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقوں کے منصوبوں کو کوئی ترجیح نہیں دی گئی،حکومتی بینچوں سے دوسری جانب جانے میں ہمیں وقت نہیں لگے گا۔
ایم کیو ایم کے ارکان صلاح الدین اور صابر قائم خانی نے ایوان سے واک آؤٹ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بات نہیں ماننی تو ہم ایسی وزارتوں پر تھو بھی نہیں کرتے۔
صلاح الدین کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اس حکومت کیلئے بھاری سیاسی قیمت ادا کی ہے۔
صابر قائم خانی نے کہا کہ حکومت میں ایک شخص ہے جو ہمارے منصوبوں کو بجٹ میں شامل نہیں ہونے دے رہا۔
وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی نے ایم کیو ایم ارکان سے مذاکرات کئے ۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث نے ایوان کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی، اسی فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئیں، ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے، آئی ایم ایف سے جو گذشتہ حکومت معاہدہ کرکے گئی اس پر ہی عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں فنانس بل 2022 کی منظوری کا عمل شق وار جاری ہے، ایوان نے آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے، 50روپے فی لیٹر لیوی یکشمت عائد نہیں کی جائے گی، لیوی لگانے کا اختیار قومی اسمبلی نے حکومت کو دے رکھا ہے، حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیوی لگانے کی اجازت ضرور مانگ رہی ہے مگر فوری لگانے کا ارادہ نہیں۔
اپوزیشن نے 50 روپے فی لیٹر لیوی لگانے کی مخالفت کی تو قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانے کی منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی میں تنخواہوں پر مختلف شرح سے ٹیکس بڑھانے کی ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی گئیں۔
فنانس بل میں 50 ہزار تنخواہ سے ٹیکس عائد کرنے کا اختیار حکومت کو مل گیا، سافٹ ویئر اور آئی ٹی کنسلٹنٹس کی خدمات پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی شق منظور کر لی گئی۔
اسپیکر اور چیئرمین سینٹ کو اضافی مراعات دینے کا اختیار متعلقہ قائمہ کمیٹی خزانہ کو دینے کی شق منظور کر لی گئی۔