اگر آپ اپنے کیریئر کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ بہترین نوکریاں ڈھونڈنے کے لئے کیا پڑھنا چاہیے تو دی ٹیلی گراف، فنانشل ٹائمز اور گارڈیئن اخبار ضرور پڑھیں۔
یہ برطانوی اخبارات باقاعدگی سے نوکریوں اور تنخواہوں سے متعلق خبریں شائع کرتے ہیں۔
پاکستان میں رہنے والوں کا یہ سوال ضرور ہوگا کہ ان کا برطانیہ کی نوکریوں سے کیا تعلق ہے۔ تاہم برطانیہ کی نوکریوں کے بارے میں پڑھنے سے یہ اندازہ ضرور ہوتا ہے کہ کس قسم کی نوکریوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
پیر کو ٹیلی گراف نے ایک خبر شائع کی تھی جس میں برطانیہ کی ان 20 کمپنیوں کے بارے میں جو نوکریوں کی ویب سائٹ گلاس ڈور کے مطابق سب سے زیادہ تنخواہیں دیتی ہیں۔
سب سے زیادہ تنخواہیں دینے والے شعبے ہیں فنانشل سروس اور ٹیکنالوجی۔ سب سے زیادہ نوکریاں ٹیکنالوجی کے شعبے میں پائی گئی ہیں، اس کے بعد فہرست میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صحت کے شعبے آتے ہیں۔
مارکیٹ میں سب سے زیادہ طلب ڈیٹا کے تجزیہ کاروں اور سافٹ ویئر انجنیئرز کی ہیں۔
سائبر سکیورٹی کے ملازمین اور سیکورٹی آرکیٹیکٹس بھی ماہانہ اچھی رقم کما لیتے ہیں۔
ٹیلی گراف کے مطابق برطانیہ میں حال ہی میں یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والوں کو معلوم سے پانچ ہزار پاونڈ زیادہ آفر کیے جارہے ہیں۔
عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان کی جاب مارکیٹ پر تحقیق کی ہے۔یہ تحقیق دو سال پہلے کی گئی تھی تاہم اس سے معیشت کے بارے میں کچھ حد تک اندازہ ہو سکتا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں قلیل مدتی کانٹریکٹس اور فری لانس کاموں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سال 2015 کے پیونیر فری لانسر انکم سروے کے مطابق ان کاموں کی فی گھنٹہ عالمی اوسط 21 ڈالر ہے اور لوگ اوسطاً ہر ہفتے 36 گھنٹوں کے لیے کام کرتے ہیں۔
پاکستان میں فری لانس کام کرنے والے عام طور پر ہفتے میں 34 گھنٹوں کے لیے کام کرتے ہیں اور یہ نوکریاں آئی ٹی، پروگرامنگ، ڈیزائن، لکھائی، ترجمے، سیلز اور مارکیٹنگ کا ہوتا ہے۔
ان نوکریوں کا فی گھنٹہ ریٹ 17 سے 23.4 ڈالر ہے۔