کراچی: وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے کراچی کیلئے 3 ارب ڈالر کی بات کی تھی، اتنے پیسے نہ ہمارے پاس ہیں نہ وفاقی حکومت کے پاس ہے، ہم نے بڑے ڈونرز سے بات کی ہے، ڈونرز نے کہا کہ ہم ایک مہینے میں ایک ارب ڈالر انویسٹ کرتے ہیں۔
پوسٹ بجیٹ پریس کانفرنس کے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراید علی شاہ نے کہا کہ سعودی سے ہم نے انویسٹمینٹ کا ایک روپیہ حاصل نہیں کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سارے گلف ملکوں سے انویسٹمینٹ کے حوالے بات کریں، کراچی پر ہماری خاص توجہ ہے، کراچی کیلئے بڑی انویسٹمنیٹ چاہیے، کوشش کر رہے ہیں بین الاقوامی سرمایہ کاری کراچی میں لائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں پبلک سروس کمیشن سندھ میں ختم کردی گئی ہے پر ملک کے دوسرے صوبوں میں سروس کمیشن کام کر رہے ہیں، ہم نے ٹیکسز کم کیے ہیں، زراعت ہی ہماری بیک بون ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کل اسمبلی میں جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ امید ہے سندھ اسمبلی بجٹ پاس کردے گی، کل اسمبلی میں جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن نے یقین دلایا تھا کہ ہم بجٹ سنیں گے، بجٹ تقریرشروع ہوتے ہی ہنگامہ آرائی کی گئی، شور شرابا اور گالم گلوچ تک کی گئی، سندھ اسمبلی میں ہنگامہ پنجاب اسمبلی کا تسلسل ہے۔
مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پورے ملک سے مسترد ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت جمہوری طریقے سے ختم ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ بجٹ کو قانونی طریقے سے پاس کریں گے، کل پی ٹی آئی کےعلاوہ باقی اپوزیشن خاموش تھی، پی ٹی آئی کو سندھ کےعوام سے کوئی دلچسپی نہیں، ایک کھرب 713 ارب کا بجٹ پیش کیا گیا، گزشتہ سال کی طرح کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔