صوبہ سندھ کا ایک کھرب 700 ارب روپے مالیت کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کی زیر صدارت بجٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے 222 ارب روپے سے بڑھا کر ایک کھرب 700 ارب روپے مالیت کا مالی سال 2023-2022 کا ٹیکس فری بجٹ ایوان میں پیش کیا۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ کا تخمینہ ایک کھرب 700 ارب روپے جو کہ ٹیکس فری ہے، اخراجات کا اندازہ 16 کھرب 79 ارب روپے ہے جب کہ 33 ارب 84 کروڑ روپے بجٹ خسارہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں توانائی کیلئے 33 ارب اور زراعت کیلئے 24 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ریونیو، ایکسائز اور دیگر ٹیکسیشن اہداف
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال موجودہ ریونیو اخراجات 11 کھرب 99 ارب روپے ہوں گے اور محصولات کی وصولیاں 16 کھرب 79 ارب روپے ہوں گی۔
ترقیاتی بجٹ
وزیراعلیٰ سندھ نے مالی سال 23-2022 میں 1510 اسکیمز مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
مراد علی شاہ نے یکم جولائی سے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 15 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا اعلان کردیا۔
امن و امان
سند حکومت نے صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے آئندہ مالی سال 124.873 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
گریٹر کراچی واٹر بلک پروجیکٹ
مراد علی شاہ نے بجٹ اجلاس میں بتایا کہ 511.724 ارب روپے سےگریٹر کراچی بلک واٹر اسکیم کا فوری طور پر اضافی کام ہوگا۔
ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کا بجٹ
صوبے میں ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے لئے 13 ارب روپے جب کہ شاہراہوں کی تعمیرات کے لئے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پینشن
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یکم جولائی 2022 سے پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا، حکومت سندھ کے پنشنرز کو اب بھی 12.5 فیصد پینشن مل رہی ہے۔
ٹیکس میں چھوٹ
سندھ حکومت نے ٹول مینوفیکچرنگ سروسز کو ایس ایس ٹی سے مستثنیٰ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تعلیم
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 2023-2022 میں تعلیم کیلئے 326.80 ارب مختص کئے ہیں۔
صحت
مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صحت کے بجٹ کا کُل تخمینہ 206.98 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔
سالڈ ویسٹ اور واٹر اینڈ سیورج سیکٹرز
سماجی تحفظ
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ سماجی تحفظ کیلئے 15.435 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ بزرگ شہریوں، یتیموں اور غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے پروگرام شروع کریں گے جب کہ کسانوں کو بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات کیلئے 3ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
دیگر پروگرامز اور فنڈز
بینظیر ویمن ایگریکلچرل ورکرز پروگرام کیلئے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔