بحریہ ٹاؤن کے پیسے برطانیہ میں پکڑے گئے ہیں اور مختلف اکاؤنٹس سے 180 ملین پاؤنڈ پکڑے گئے ہیں۔ یہ کہنا تھا مسلم لیگ نواز رہنما مصدق ملک کا۔
اسلام آباد میں لیگی رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے پیسے اکانومک کرائم ایکٹ کےتحت پکڑے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پکڑا جانے والا پیسہ حکومت پاکستان کو ملنا چاہئے، پیسے سرکاری خزانےمیں جمع نہیں کرائے گئے، پیسہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا۔
مصدق ملک نے کہا کہ پیسہ جعل سازی کے ذریعے بحریہ ٹاؤن کو واپس کیا گیا، سابق حکومت نےعوام سے پیسے کے معاہدہ کو صیغہ راز رکھا۔
پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ 50 ارب روپے غیرقانونی طریقے سے برطانیہ منتقل ہوئے، جہاں وہ رقم ضبط کر لی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوئی اور بعد میں پتہ چلا وہ رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے بزنس گروپ کو ہی واپس دے دی گئی۔
وزیرداخلہ نے کہا شہبزاد اکبر حکومت اور وزیراعظم کے بروکر بنے ہوئے تھے۔
“بزنس ٹائیکون سے معاہدے پر مسز عمران کے دستخط ہیں، زمین براہ راست فرح شہزادی کے نام منتقل کی گئی، کابینہ نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی۔”
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ القادرٹرسٹ خاتون اول اور سابق وزیراعظم کا ہے، پیسہ عوام کا اور جائیداد ان لوگوں کی بنی، بحریہ ٹاؤن نے ان کے ٹرسٹ کو 458 کینال زمین عطیہ کی۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں قوم کا پیسہ لوٹا گیا اورحصہ وصول کیا گیا، فرح گوگی کیسز میں جواب دینے سے بچنے کیلئے بھاگی، بحریہ ٹاؤن سے معاہدے پرعمران خان کی اہلیہ کے دستخط ہیں۔
اس معاملے پر برطانوی کرائم ایجنسی (این سی اے) کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ این سی اے پاکستان میں سب سے وسیع جائیداد کا کاروبار کرنے والے اہلِ خانہ سے 190 ملین پاؤنڈ کے تصفیہ پر راضی ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی تصفیہ ملک ریاض کے خلاف این سی اے کی جانب سے کی گئی تحقیقات کا نتیجہ ہے۔ تصفیہ میں لندن میں موجود 50 ملین پاؤنڈ کی جائیداد اور منجمد اکاؤنٹ میں تمام فنڈز شامل ہیں۔