امریکی اخبار نیویارک ٹامز نے کیوبا کی مشہور جیل، گوانتاناموبے، میں قیدیوں کی کچھ تصاویر کو قانونی طور پر موصول کر کے رلیز کیا ہے۔
واضح رہے کہ دو دہائیوں سے امریکی فوج گوانتاناموبے میں نظربند افراد کو سختی سے کنٹرول کیے ہوئے ہیں۔
تاہم وہاں سے آج تک نظربند افراد کو گارڈز کے جانب سے درپیش مشکلات، بھوک ہڑتال سے نمٹنے یا زبردستی کھانا کھلائے جانے کی تصویر سامنے نہیں آئی تھیں۔
سال 2011 میں وکی لیکس نے کچھ نظربند افراد کی تصاویر جاری کی تھیں۔ یہ تصاویر لیک شدہ انٹیلی جنس دستاویزات اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دا ریڈ کراس کی جانب سے لے کر مدعیوں کے وکلا کو دی گئی تھیں۔
11 ستمبر، 2001 کے بعد سے گوانتاناموبے پہنچنے والے افراد کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔
اب نیویارک ٹائمز نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت نیشنل آرکائیوز سے کچھ تصاویر موصول کی ہیں۔ یہ ان نظر بند افراد کی تصاویر ہیں جنہیں شروعات میں افغانستان سے کیوبا کے اس جنگ کے وقت کے جیل میں لایا گیا تھا۔
یہ تصاویر، رواں برس جاری ہوئی ہیں۔ انہیں فوج کے فوٹوگرافز نے لیا تھا تاکہ سینیئر لیڈران اور 1975 سے 1977 تک دفاعی سیکرٹری رہنے والے ڈونلڈ رمزفیلڈ کو دکھایا جا سکے۔