رانچی میں پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف ہزاروں مسلمانوں کے احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے کم از کم دو مسلمان ہلاک اور 10 سے زیادہ شدید زخمی ہو گئے۔
ہندوتوا کے ہجوم نے احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر بھی تشدد کیا۔
تفصیلات کے مطابق جاں بحق ہونیوالوں کی شناخت اسلام نگر کے رہائشی مدثر جس کی عمر 15 سال تھی جبکہ مہاتما گاندھی روڈ پر واقع کرسٹیا نگر رہائشی ساحل کے طور پر ہوئی ہے۔
مدثر کے چچا نے بتایا کہ مدثر جمعہ کی نماز کے بعد مسجد سے واپس آرہا تھ، جب وہ ہنومان مندر کے سامنے پہنچے تو مندر کے اندر موجود کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد سڑک پر موجود لوگوں نے بھی پتھراؤ شروع کر دیا۔
مدثر کے چچا نے مکتوب سے کہا کہ انہیں اب بھی شک ہے کہ گولی مندر سے چلائی گئی یا پولیس نے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
جب 15 سالہ نوجوان کے سر میں گولی لگی تو وہ سڑک پر گر گیا، جس کے بعد انہیں رانچی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج جاں بحق ہوگئے، لاش کو اب پوسٹ مارٹم کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔ایک اور مسلم نوجوان ساحل بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
ایک عینی شاہد نے جو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرت پر بتایا کہ گولی لگنے سے کم از کم 15 مسلمان زخمی ہوئے۔
نوپور شرما اور نوین جندال کے ریمارکس کے خلاف احتجاج میں صبح سے ہی رانچی کے بازار میں 11 سو سے زیادہ دکانیں بند تھیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پرامن جلوس چاہتے تھے لیکن پولیس نے اجازت نہیں دی، "لہذا ہم یہاں اپنی دکانوں کے باہر پرامن احتجاج کر رہے تھے۔"