نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو مشترکہ اجلاس میں پیش کئے جانے کے خلاف اپوزیشن نے جمعرات کو ایوان میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور واک آؤٹ بھی کیا۔
چئیرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔
قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو مشترکہ اجلاس سے منظور کرائے جانے پر کہا “یہ قانون سازی کا کوئی طریقہ نہیں، ہمارے ممبران اس معاملہ پر بات کرنا چاہتے ہیں۔”
چئیرمین سینیٹ نے واضح کیا کہ اب یہ معاملہ مشترکہ سیشن میں جاچکا ہے، وہاں جا کر احتجاج ریکارڈ کروایا جائے۔
اپوزیشن نے ایوان میں “نو ٹو این ار او” کے نعرے لگائے اور ایوان سے واک آوٹ کردیا۔
اس کے علاوہ رکن قومی اسمبلی عائشہ غوث پاشا نے مالی ذمہ داری اور قرض حد بندی ترمیمی بل پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔
نیشنل رحمتہ العالمین و خاتم النبین اتھارٹی کے قیام کا بل 2022 بھی سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
بل وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر نے پیش کیا۔
اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات منظر عام لانے کا مطالبہ کیا تو چیئرمین سینیٹ نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔
سینیٹ اجلاس میں پانی کی قلت کے معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس پر سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا سندھ میں پانی کی قلت سے جو صورت حال پیدا ہوئی اس سے فصلیں متاثر ہو رہی ہیں، کاشت کاروں کا جینا دوبھر ہوا ہے۔
دنیش کمار نے کہا بلوچستان میں پانی کی شدید کمی ہے۔
“میرے بچے بھوکے مر رہے ہیں، ہمارا 70 فیصد پانی سندھ چوری کر رہا ہے۔”
اجلاس جمعہ کی شام چھ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔