اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر دلائل کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا۔
وفاقی وزیراحسن اقبال کی نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں بریت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز نے کی۔
عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ احسن اقبال پر اختیارات کے غلط استعمال سے نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی منظوری کا الزام اور اختیارات کے غلط استعمال کا کیس ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ احسن اقبال پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر کیس کیا ہے؟ نیب نے پک اینڈ چوز کیسے کیا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کی منظوری سی ٹی ڈبلیوپی سے لی گئی۔
عدالت نے کہا کہ سی ٹی ڈبلیو پی کیا ہے اور اس ادارے کا کیا کردار ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی وزارت منصوبہ بندی کے ماتحت کام کرتی ہے،ہمیں وقت دے دیں ،آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا سی ٹی ڈبلیو پی کے چیئرمین کے علاوہ دیگر ممبرز بھی ریفرنس میں ملزمان ہیں؟ نیب نے منظوری دینے والے بورڈ میں سے محض ایک شخص کو ملزم کیسے بنا دیا؟۔
عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی۔