ایران کے جنوب مشرق میں ایک جیل میں 12 قیدیوں کو ایک ہی دن میں پھانسی دے دی گئی، جن میں 11 مرد اور ایک عورت شامل تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک این جی او کا منگل کو کہنا تھا کہ پھانسی ان لوگوں کو دی گئی ہے جنہیں منشیات سے متعلق یا قتل کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی۔
بارہ میں سے چھ افراد کو منشیات سے متعلق الزامات میں اور چھ کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی۔
ناروے کے ادارے ایران ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ پیر کی صبح افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے قریب صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان کے مرکزی جیل میں پھانسی دی گئی۔
ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ نہ تو مقامی میڈیا نے اس پر رپورٹ کیا ہے نہ ہی ایران میں کسی افسر نے پھانسیوں کی تصدیق کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک خاتون کو پھانسی دی گئی، جس کی شناخت کنیت گرگیج سے ہوئی۔ انہیں اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی اور2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی ہیومن رائٹس نے مزید کہا کہ ان کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے 2021 میں دی گئی تمام پھانسیوں کا 21 فیصد بلوچ قیدیوں کا تھا۔
ادارے کے مطابق2021 میں ایران میں کم از کم 333 افراد کو پھانسی دی گئی، جو 2020 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دنیا بھر میں سزائے موت سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں 2021 میں سزائے موت پر عمل درآمد 2020 کے مقابلے میں 28 فیصد بڑھ کر 314 ہو گیا اور خبردار کیا گیا کہ یہ تعداد ممکنہ طور پر کم ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا ہے کہ "غیر متناسب طور پر نسلی اقلیتوں کے خلاف مبہم الزامات پر سزائے موت دی گئی اور سیاسی جبر کے آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔"