نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے قطب مینار کمپلیکس کے اندر واقع مغل مسجد میں نماز پر پابندی کے خلاف درخواست پر فوری سماعت کرنے سے انکار کردیا۔
انڈین میڈیا رپورٹ کے مطابق جسٹس منوج کمار اوہری اور پونم اے بامبا کی بینچ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست کی سماعت کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل ایم سفیان صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ “6 مئی کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے نماز کو جزوی طور پر روک دیا تھا۔”
انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف پانچ لوگوں کو مسجد میں جانے کی اجازت تھی، اس کے بعد 13 مئی کو دیئے گئے عدالتی حکام نے نماز کو مکمل طور پر روک دیا۔
سفیان صدیقی نے کہا “ایسا کوئی حکم نامہ موجود نہیں ہے لیکن لوگوں کو زبانی ہدایات پر نماز پڑھنے سے روک دیا گیا ہے، جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو قائم مقام چیف جسٹس وپن سانگھی کی بینچ کے سامنے اسی عرضی کا ذکر کیا گیا تھا۔
مغل مسجد قطب کمپلیکس کے داخلی دروازے پر مغل گارڈن کے بالکل سامنے واقع ہے۔
یہ مسجد قطب مینار انکلوژر میں واقع متنازعہ قوۃ الاسلام مسجد سے الگ ہے۔
تاہم کئی ہندو گروپ قوّت الاسلام مسجد میں اپنی عبادت کے حقوق کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس میں متعدد ہندو دیوتاؤں کے مجسمے ہیں اور یہ ہندو اور جین مندروں کو تباہ کرنے کے بعد تعمیر کی گئی تھی۔