اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے وزراء اور حکام کو دو گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کے زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی، وزیرمملکت پیڑولیم اور وزارت توانائی کے حکام بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم نے ملک میں جاری حالیہ بجلی کی لوڈشیڈںگ پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے وزراء اور حکام کی وضاحتیں مسترد کردیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عوام کومشکل سے نکالیں، کوئی وضاحت نہیں چاہیئے، عوام کو لوڈشیڈنگ کی تکلیف سے نجات چاہیے، عوام تکلیف میں ہوں اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
وزیراعظم نے وزیرخزانہ کو تمام وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قیمت پر اور کچھ بھی کرکے عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے، عوام کی زندگی میں سکون آنے تک کسی وزیراورافسر کو سکون سے نہیں بیٹھنے دوںگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دن رات ایک کریں، کاروبار اور عوام کی سانس بحال کریں،وضاحت نہیں ،رزلٹ چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کی موجودہ صورتحال قبول ہے نہ اس پر کوئی سمجھوتہ ہوگا۔
احتساب عدالت نے وزیراعظم کو حاضری معافی درخواست جمع کروانے کی ہدایت کردی
دوسری جانب احتساب عدالت لاہور نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمات میں مستقل حاضری معافی پر دلائل طلب کرتے ہوئے ملزمان کے پیش نہ ہونے پر حاضری معافی کی درخواست جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہورکی دو مختلف احتساب عدالتوں میں وزیراعظم شہباز شریف نے پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔
فیملی منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نمبر دو کے روبرو شہباز شریف نے بتایا کہ اس ماہ میں وفاقی بجٹ پیش ہونا ہے،بجٹ کے باعث مصروفیت زیادہ ہے، بجٹ کے بعد کی تاریخ دی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر مصروف ہیں تو حاضری معافی کی درخواست دائر کر دیجئے گا، عدالت نے کیس کی سماعت پندرہ جون تک ملتوی کر دی۔
احتساب عدالت نمبر پانچ نے رمضان شوگر مل میں بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب کر لیے، جبکہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں دو گواہان نے بیانات قلمبند کروائے،جس کے بعد عدالت نے دونوں مقدمات کی سماعت 20 جون تک ملتوی کردی۔