پاکستان میں ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو بیوروکریٹس کی تقرری اور ترقی کے لیے ان کی جانچ کی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔
اس سے قبل یہ ذمہ داری انٹیلی جنس بیورو کی تھی۔
کابینہ سیکرٹیریٹ کے اسٹیبلشمنٹ ڈیویژن کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق “وزیر اعظم کو تمام پبلک آفس ہولڈرز کی تصدیق اور اسکریننگ کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس کو خصوصی جانچ ایجنسی (ایس وی اے) کے طور پر مطلع کرنے پر خوشی ہے۔”
یہ نوٹیفکیشن ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ نے ایکزیکٹیو حکام کو اعلیٰ سطحی بدعنوانی کے مقدمات کی تحقیقات یا پراسکیوشن میں ملوث افسران کے تبادلے، تقرری اور ہٹانے سے روک دیا ہے۔
اس میں وزیر اعظم شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف مقدمات شامل ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجز بینچ نے پراسکیوشن ایجنسیوں کی آزادی میں حکومت کی “سمجھی جانے والی مداخلت” سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا تھا۔