کراچی کے علاقے ملیر کی عدالت میں پیر کو جزلان فیصل قتل کیس کی سماعت میں دو ملزمان کو دو جون تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ 18 برس کے جزلان فیصل کو 24 مئی کی رات کو قتل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے ایک موٹر سائیکل سوار کو ریس لگانے سے منع کیا جس کے نتیجے میں معمولی تنازع ہوا اور جزلان فیصل کو گولی مار دی گئی۔
پیر کو ہونے والی سماعت میں پولیس نے شریک ملزم حسنین اور ملزم کے والد فائز کو عدالت میں پیش کیا اور اب تک کی تحقیقات اور پیش رفت سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ “حسنین کم عمر ہے اس کا ریمانڈ نہیں ہوسکتا، جیل بھیجا جائے۔”
مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ ملزم کم عمر نہیں اس کا ریمانڈ دیا جائے۔
تاہم عدالت نے ملزمان کے وکیل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں کی ریمانڈ میں دو جون تک توسیع کی اور پولیس کے حوالے کردیا۔
اس کے علاوہ عدالت نے دیگر ملزمان کی عدم گرفتاری پر انویسٹیگیشن افسر کی سخت سرزنش کی اور پولیس کو حکم دیا کہ فرار ملزمان عرفان ولد فیض محمد، احسان ولد فیض محمد اور انشال ولد میجر ریٹائرڈ وسیم کو فوری طور گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
عدالت نے جزلان فیصل کے قتل میں استعمال ہونے والی پستول برآمد کرنے کا حکم بھی دیا۔
دوران سماعت ملزمان کے وکیل کی جزلان کیس کے مدعی اور تایا عمران اسلم خان سے تلخ کلامی پر عدالت نے ملزمان کے وکیل کی سرزنش کی۔