صارفین کا ڈیٹا غیرقانونی طور پر استعمال کرنے کے الزام میں امریکا میں ٹویٹر کو 150 ملین ڈالرز جرمانہ پڑ گیا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق فیڈرل ٹریڈ کمیشن (FTC) اور محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ریگولیٹرز کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
ٹوئٹر نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ مشتہرین کو ذاتی معلومات جیسے فون نمبر اور ای میل ایڈریس نہیں دے گا۔
وفاقی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنی نے ان قوانین کو توڑا ہے۔
اس سے قبل ٹوئٹر پر دسمبر 2020 میں یورپ کے جی ڈی پی آر ڈیٹا کی رازداری کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر £400,000 جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
ایف ٹی سی امریکی حکومت کی ایک خود مختار ایجنسی ہے، جس کا مقصد عدم اعتماد کے قانون کا نفاذ اور صارفین کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔
یہ ٹوئٹر پر 2011 کے ایف ٹی سی آرڈر کی خلاف ورزی کا الزام لگاتا ہے جس نے واضح طور پر کمپنی کو اپنی رازداری اور حفاظتی طریقوں کو غلط طریقے سے پیش کرنے سے منع کیا تھا۔