موسمیاتی تبدیلیوں پر مبنی زیادہ تر تحقیقات صحت اور معیشت پر دیرپا منفی اثرات کے بارے میں بتاتی ہیں، لیکن ان سے انسان کی روز مرہ کی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
ون ارتھ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے بتایا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ انسانوں کی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔
ٹیم کے اخذ کیے گئے نتائج کے مطابق سال 2099 تک معمول سے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے ایک انسان کی نیند میں ایک سال کے عرصے میں 50 سے 58 گھنٹوں کی کمی ہوجائے گی۔
اس کے علاوہ ٹیم نے یہ بھی پتہ لگایا ہے کہ نیند میں کمی کے زیادہ شکار بزرگ افراد، خواتین اور وہ لوگ ہوں گے جو کم آمدنی والے ممالک میں رہ رہے ہوں گے۔
یونیورسٹی آف کوپنہیگن کے پہلے مصنف کیلٹن مائینر کا کہنا تھا نتائج بتاتے ہیں کہ نیند انسانی صحت کے لیے اہم عمل ہے لیکن درجہ حرارت میں اضافے سے اس میں کمی ہوسکتی ہے۔
یہ بات تو سالوں سے مانی جاتی ہے کہ گرم دنوں میں اموات اور اسپتال داخلوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ تاہم یہ اب تک واضح نہیں کہ کس نظام کے تحت انسانی صحت پر یہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کیلٹن مائینر کے مطابق اس تحقیق میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کیسے موسمِ گرما میں دیر سے سونا اور جلدی اٹھنے سے نیند میں کمی ہوتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہت گرم راتوں میں، جب درجہ حرارت 30 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ ہوتا ہے، نیند اوسطاً 14 منٹ کم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ سات گھنٹوں سے کم کی نیند ملنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
کیلٹن مائینر کا کہنا تھا کہ انسان کو اکثر پتہ نہیں ہوتا لیکن ہر رات انسانی جسم میں خون کی نالیاں کھلتی ہیں اور اس سے ہاتھوں اور پیروں میں خون کا بہاو بڑھ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم سے گرمی نکل کر ماحول میں پھیلتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی جسم سے گرمی نکلنے کے لیے اہم ہے کہ اس کے ارد گرد کا ماحول نسبتاً ٹھنڈا ہو۔
اس تحقیق میں ایک اہم مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں ایئر کنڈشنر استعمال ہوتا ہے جس کی مدد سے انسان اپنے ارد گرد کا درجہ حرارت بدل سکتا ہے۔
تاہم محققین کو اس بات کا یقین نہیں کہ یہی وجہ ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اس زمر میں ایئر کنڈشنگ سے متعلق اعداد و شمار موجود نہیں۔