وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے قوم سے پہلے خطاب میں ملک کے غریب ترین ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو ماہانہ دو ہزار روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چند ہفتے قبل آپ نے مجھے منتخب کیا، یہ ذمہ داری میرے لئے ایک اعزاز ہے لیکن اس مرحلے پر وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کڑے امتحان سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے ملکر عوام کے مطالبے پر لبیک کیا، آئین پاکستان کے تقاضوں کو پورے کرتے ہوئے تبدیلی کو یقینی بنایا، پہلی بار دروازے کھولے گئے، پھلانگے نہیں گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی، سیاست میں نفرت کا ذہر بھر دیا گیا، امریکا نے بھی سازش کو رد کردیا لیکن اس کے باجود ایک شخص جھوٹ بول رہا ہے۔
اس مرحلے پر وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کڑے امتحان سے کم نہیں
انہوں نے کہا کہ ایک شخص قومی مفادات اور سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کا گھمنڈ آئینی اداروں اور پاکستان کی رائے سے مقدم ہے، تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے، ملک آئین کے مطابق چلے گا کسی ایک فرد کی ضد پر نہیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ آپ نے کیا ہم نے نہیں، ان کی سخت شرائط آپ نے مانیں، ہم نے نہیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں آپ نے پیسا ہم نے نہیں، ملک کو معاشی دلدل میں آپ نے دھنسایا، ہم نے نہیں جب کہ عالمی اداروں نے گواہی دی ملک میں سب سے زیادہ کرپشن آپ کے دور میں ہوئی اور آج معیشت بند ہوئی تو اس کے ذمہ دار بھی آپ ہیں۔
پہلی بار دروازے کھولے گئے، پھلانگے نہیں گئے
انہوں نے مزید کہا کہ اہل وطنوں میری خدمت آپ کے سامنے ہیں، ماضی میں بھی مشکل حالات کا کامیابی سے سامنا کیا، اب بھی وطن عزیز کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنانا ہے اس لئے ہم ہر مشکل فیصلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم 2018 میں ڈالر 115 روپے پر چھوڑ کرگئے، سابق حکومت کے پونے چار سال کے دوران یہ ڈالر 189 روپے پر پہنچ گیا، مہنگائی بڑھی اور قرض کا بوجھ بھی ناقابل برداشت ہوگیا، پونے چار سال میں قرض میں 20 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ ہوا، یہ 71 سال میں اب تک تمام حکومت کی طرف سے لیے جانے والے مجموعی قرض کا 80 فیصد ہے۔
دنیا میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال وفاق کے بجٹ خسارے کا تخمیہ 7 ہزار 600 ارب روپے ہے، ہم نے اب جو حکومت سنبھالی تو 7 ہزار 500 میگاواٹ کے پاور پلانٹس بند پڑے تھے، سابق حکومت نے نہ ایندھن کا بندوبست کیا اور نہ بجلی کے خارخانے مرمت کرائے، جس کی وجہ سے عوام لوڈ شیڈنگ کے عزاب میں مبتلا ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ دل پر پتھر رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، دنیا میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، ہم نے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کرنا قومی فرض جانا، یہ فیصلہ معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے ناگزیر تھا جب کہ اس بحران میں پاکستان اور عوام کو سابق حکومت نے پھنسایا ہے۔
وزیراعظم کا ملک کی غیرب عوام کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان
اپنے قوم سے پہلے خطاب میں وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ہم غریب عوام کو 28 ارب روپے ماہانہ کے نئے ریلیف پیکج کا آغاز کررہے ہیں جس کے تحت 1 کروڑ 40 لاکھ غریب ترین گھرانوں کو 2 ہزار دیئے جارہے ہیں، یہ گھرانے ساڑھے 8 کروڑ افراد پر مشتمل ہیں جو کہ ملک کی کُل آبادی کا ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس مالی امداد کے علاوہ ہے جو بی ایس پی کے تحت دی جاتی ہے اور اس ریلیف پیکج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا البتہ میں نے یوٹیلٹی اسٹورز پر 10 کلو آٹے کا تھیلا 400 میں دینے کی ہدایت کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ داخلی محاذ کی طرح خارجی محاز پر بھی حالات مہلک ثابت ہوئے، سابقہ حکومت نے ہرگھڑی ساتھ دینے والے دوست ممالک کو ناراض کردیا تاہم ہم نے ان غلطیوں کی اصلاح کا عمل شروع کردیا ہے۔
ہمارے سامنے دہشتگردی کی صورت میں ایک اور چیلنج موجود ہے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے اصولی موقف کا عیادہ کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار عمل کیلئے بھارت کی ذمہ داری ہے کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو ختم کرے تاکہ بامقصد بات چیت سے جموں و کشمیر سمیت تمام متنازع امور حل کرنے میں ٹھوس پیشرفت ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے دہشتگردی کی صورت میں ایک اور چیلنج موجود ہے جو کہ دوبارہ اپنا سر اٹھارہا ہے، اس سلسلے میں ہم نے صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان کی ازسر نو بحالی شروع کردی ہے، یہ قومی مفادات سے جڑے منصوبوں کو بھی مکمل کرنے کیلئے ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی چھین لی گئی، پاکستان صحافت اور اظہار رائے کی آزادی میں عالمی انڈیکس میں کئی درجے نیچے چلا گیا، سابق وزیراعظم کو آزادیاں چھیننے والے آمروں میں شمار کیا گیا، حکومت سمبھالتے ہی ہم نے سب سے پہلے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کو ختم کردیا ج سکا مقصد اظہار رائے کی آزادی چھیننا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی قوم اندرونی خلفشار پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز کر رہا ہوں، میں اور میری کابینہ اپنے ہر فیصلے کیلئے عوام کی عدالت میں جوابدہ ہوں گے۔
اس کے علاؤہ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو پیغام ہے کہ آئیے مل کر پاکستان کو ایسا ملک بنادیں جس میں اختلاف رائے کو دشمنی نہ سمجھا جائے، جہاں تنقید کو حوصلے سے برداشت کیا جائے اور درسگاہوں کے دروازے کھل جائیں جب کہ نفرت کے دروازے بند ہوجائیں۔