لاہور:پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہوتے ہی 6 جون تک ملتوی کردیا گیا جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک نمٹا دی گئی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین وسیم کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف قرارداد کا ذکر کیا گیا۔
اجلاس میں ن لیگ اور اتحادیوں کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث تحریک پر بات نہیں کی گئی، پینل آف چیئرمین نے حکومتی اتحاد کی جانب سے جواب نہ ملنے پر تحریک نمٹا دی۔
پینل آف چیئرمین نے حکومتی اتحاد کی جانب سے عدم اعتماد پر جواب نہ ملنے پر عدم اعتماد کی تحریک نمٹا دی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس 6جون ساڑھے 12بجے تک ملتوی کردیا۔
اجلاس سے قبل پنجاب اسمبلی مکمل طور پر پنجاب پولیس کے کنٹرول میں رہی، صبح ہوتے ہی پنجاب اسمبلی کے اطراف کرفیو کا سماں رہا، پنجاب اسمبلی کے چاروں اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
پولیس نے اسمبلی ملازمین کو بھی ایوان میں جانے سے روک دیا، پولیس اورملازمین کے درمیان تکرار ہوتی رہی جبکہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکارملازمین کو دھکے بھی دیتے رہے۔
پی ٹی آئی کے ممبرصوبائی اسمبلی فیاض الحسن چوہان اور رانا شہباز اسمبلی پہنچے تو انہیں بھی دروازے پر روک لیا گیا جس پر انہوں نے وہی دھرنا دے دیا اور حکومت کیخلاف خوب نعرے بازی کی۔
مسلم لیگ ن کے ارکان اویس لغاری، ملک احمد اور پیپلزپارٹی کے حسن مرتضیٰ کو بھی اسمبلی میں داخل ہونے کی اجازت نہ مل سکی، اراکین اسمبلی گیٹ بجاتے رہے مگر اندر سے دروازہ نہ کھولا گیا۔
پنجاب اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں اسپیکراورڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی شامل تھی تاہم ارکان اسمبلی کی جانب سے تحریک پیش نہ ہونے پر اسے ختم کر دیا گیا۔