پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر شیریں مزاری کے خلاف الزامات جھوٹے نکلے تو وہ پی ٹی آئی رہنما کے ساتھ کھڑی ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان وینٹی لیٹر پر ہے اور معیشت ابتر حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت صرف چار ہفتے پرانی ہے اور ملک انتہائی مشکل حالت میں ہے،اس کی بہتری کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
آج سہ پہر پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ انہیں اس بارے میں سن کر اچھا محسوس نہیں ہوا اور دعویٰ کیا کہ مزاری کے خلاف مقدمہ بزدار کے دور میں درج ہوا تھا۔
مسلم لیگ ن کی رہنما نے کہا کہ انہیں نیب حکام نے ان کے والد کے سامنے گرفتار کیا۔
مریم نواز نے کہا کہ انہیں شیریں مزاری جیسی خاتون عہدیداروں نے بھی بیک نہیں کیا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نیب اہلکار اس کے سیل پر چھاپہ مارتے تھے اور اس کی ویڈیوز ریکارڈ کرتے تھے جو ابھی تک ان کے پاس تھی۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ جب وہ نیب کی حراست میں تھیں تو وہ کسی اور وقت ان کے طرز عمل کے بارے میں کہانیاں منظر عام پر لائیں گی۔
مریم نے پیشکش کی کہ اگر پی ٹی آئی رہنما ان کے خلاف الزامات کو غلط ثابت کر دیتے ہیں تو وہ مزاری کے ساتھ کھڑی ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف نے اداروں پر تعمیری تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے برعکس عمران خان اب بھی ‘پسندیدہ بچہ’ ہے۔
مریم نے کہا کہ عمران خان ناقابل تردید شواہد کے باوجود گزشتہ 7 سال سے غیر ملکی فنڈنگ کیس سے بھاگ رہے ہیں اور شکایت کی کہ اگر ہم پر ایسا کوئی کیس ہوتا تو مسلم لیگ (ن) کا صفایا ہو جاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے باہر احتجاج کیا لیکن اس کی تعریف کی جب اس نے اپنے اراکین کی ڈی سیٹنگ کا فیصلہ دیا جسے پی ٹی آئی نے اپنے حق میں سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ عمران خان جیسے غنڈے کو کیوں پال رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ عمران خان کا نام لینا پسند نہیں کرتیں لیکن وہ ایسا کرنے پر مجبور ہوئیں کیونکہ انہوں نے ملکی معیشت اور خارجہ تعلقات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔
مریم کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی عمران خان پر ذاتی حملہ نہیں کیا لیکن ان کی تنقید ہمیشہ ان کی کارکردگی پر ہوتی ہے۔