امریکہ کے سابق صدر جارج بش نے غیر دانستہ طور پر عراق کے حملے کو ‘ظالمانہ’ اور ‘بلاجواز’ قرار دیا۔
مگر یہ کیسے ہوا؟
ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک خطاب کے دوران جارج بش کہہ رہے ہیں کہ ‘عراق میں ظالمانہ اور غیر منصفانہ حملہ ایک شخص کا فیصلہ تھا۔’
اس کے فوراً بعد اپنی تصحیح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مطلب روس کا یوکرین پر حملہ تھا۔
تاہم اس وقت تک سامعین کی جانب سے حیرت اور ہنسی کی گونج آنا شروع ہوگئی تھی، جس پر انہوں نے کہا ‘اور عراق بھی’۔
یوں تو جارج بش کی کہی ہوئی بات غلطی سے ان کے منہ سے نکلی لیکن یہ فوراً سوشل میڈیا اور مبصرین کے زیر غور آگئی۔
واضح رہے جارج بش پر تنقید ہے کہ انہوں نے 2003 میں عراق پر بلاجواز حملہ کیا تھا اور کئی لوگوں کا ماننا تھا کہ یہ ایک جنگی جرم تھا۔
یہی الزام روسی صدر ولادیمر یوتن پر 2022 میں یوکرین پر حملے کے نتیجے میں لگایا جارہا ہے۔
Former President George W. Bush: “The decision of one man to launch a wholly unjustified and brutal invasion of Iraq. I mean of Ukraine.” pic.twitter.com/UMwNMwMnmX
— Sahil Kapur (@sahilkapur) May 19, 2022
اس بارے میں امریکہ میں بدھ کی رات کو این بی سی کے شو ‘ایم ایس این بی سی پرائم’ پر بات کرتے ہوئے نیوز میزبان مہدی حسن کا کہنا تھا کہ ‘میں نہیں ہنس رہا، اور میرا خیال ہے کہ نہ ہی ان ہزاروں امریکہ فوجیوں اور لاکھوں عراقیوں کے اہلِ خانہ ہنس رہے ہیں گے، جو جنگ میں ہلاک ہوئے۔’
ٹم ینگ نامی مصنف نے اس بارے میں ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘ان کی جانب سے ایک جھوٹ پر کتنے امریکیوں کو ہلاک ہونے بھیجا گیا؟’
George W. Bush joked about invading Iraq tonight... what a trash person.
— Tim Young (@TimRunsHisMouth) May 19, 2022
How many Americans were sent to die by him for a lie? Disgusting.
امریکہ میں براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے مطابق امریکہ کے عراق پر حملے کے دوران ‘جنگ سے منسلک تشدد’ کے نتیجے میں کم از کم دو لاکھ شہری ہلاک ہوئے تھے۔