کراچی: شہر میں 3 ہفتوں کے دوران دہشت گردی کے 3 بڑے واقعات سیکیورٹی اداروں کیلئے سوالیہ نشان بن گئے۔
آج نیوز کے مطابق دہشتگردی کے واقعات میں 6 قیمتیں انسانی جانیں ضائع ہوئیں لیکن دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنےاور پیشگی اطلاع فراہم کرنےوالے اداروں کا حال یہ ہے کہ ایس ایس پی انٹیلی جینس اور فارنزک کی سیٹ سمیت نو اہم پوسٹیں خالی ہیں۔
دریں اثنا شہرقائد دہشت گردی کی لپیٹ میں آتے ہی سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن چکی ہے۔
جامعہ کراچی خودکش دھماکا
اسی دوران 26 اپریل ملک کے بڑے تعلیمی ادارے جامعہ کراچی دہشت گردی کی لپیٹ میں آئی، جہاں دوست ملک کے تعاون سے قائم کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں خودکش بم دھماکا کیا گیا۔
تاہم واقعے میں 3 چینی اساتذہ اور پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوئے جبکہ واقعے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
صدربم دھماکا
چند ہی روز بعد 12 مئی کو کراچی مصروف ترین علاقے صدر میں شام ڈھلنے کے بعد دہشت گردوں کے نشانے پر آگیا۔
اس افسوسناک واقعے کے بعد حکام اور کاؤنٹرٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ روایتی تفتیش میں لگے رہے تاہم واقعے میں ایک ہلاکت اور 11 افراد زخمی ہوئے۔
کھارادر بم دھماکا
اس کے بعد 16 مئی کو شہر قائد کے قدیم علاقے کھارادر کو نشانہ بنایا گیا، جس میں خاتون کی ہلاکت اور بیٹے کی آہ بکا نے دل دہلا دیا لیکن حکام دہشت گردوں کا پتہ لگانے اور تفتیش میں پیش رفت کے دعوے کرتے رہے۔
سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی
حالیہ واقعات کے بعد سی ٹی ڈی نے ماڑی پور کے علاقے میں مقابلے کے بعد 2 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
جن کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ بم بم دھماکوں کے حالیہ واقعات میں ملوث ہوسکتے ہیں لیکن سی ٹی ڈی کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ افسران کی بجائے اہم پوسٹوں کو متعلقہ انچارج پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں افسران کی 12میں سے 9 اہم پوسٹیں خالی ہیں، کاؤنٹرٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ میں ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جی کے بعد صرف ایک ہی ایس ایس پی تعینات ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایس ایس پی آپریشن ون، اور انوسٹی گیشن پر کوئی افسرتعینات نہیں، ایس ایس پی انٹیلی جینس اور فارنزک کی سیٹیں بھی خالی ہیں۔