اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی مدثرنارو بازیابی کیس میں لاپتہ افراد کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کیس پر مؤثر فیصلہ دینا چاہتی ہے تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہوجائے گا، ریاست اس درخواست سے مکمل لاتعلق نظرآتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتہ صحافی مدثرناروکی بازیابی درخواست پر سماعت کی ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جب سے یہ پٹیشنزسن رہے ہیں ہے،ریاست مکمل لاتعلق نظرآتی ہے، متاثرین کے اہل خانہ احتجاج کررہے ہیں، معاملہ کابینہ کوبھجوایا گیا مگر کچھ نہ ہوا۔
عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایاکہ ایسے کیسز موجود ہیں، جن میں ریاست جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے، اکثرکیسزمیں مسنگ پرسنزحراستی مراکزمیں رکھے گئے، جبری گمشدگیاں ریاستی پالیسی تھی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عدالتی معاون کو آرٹیکل 7 پڑھنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگربنیادی حقوق کا معاملہ ہو ریاست ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے تو عدالت کردارادا کرسکتی ہے، یہ بے بس عدالت نہیں کہ صرف پٹیشن کی استدعا کو دیکھے دیگر چیزیں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے نمائندہ وزارت داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ کا منفی تاثر ہے، اہم کمیشن کی رپورٹ ہی غائب ہے، عدالت چاہتی ہے کہ دلائل سننے کے بعد مؤثرفیصلہ سنائے۔
عدالت نے کہا کہ کمیشن کس طرح بنا؟ ٹی اوآرکیا ہیں؟ کتناعمل ہوا؟ تفصیلی رپورٹ پیش کریں،ہم چاہتے ہیں کہ یہ چیزہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔