وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فوری اضافہ نہیں کررہہ۔
اسلام آباد میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ماہانہ 120 ارب روپے کا پٹرولیم پر خسارہ ہورہا ہے۔
تاہم، ان کا مزید کہنا تھا کہ، حکومت کا فی الحال پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
’لیکن کبھی بھی ایڈجسمنٹ کر سکتے ہیں، وزیراعظم موجودہ صورتحال میں عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، عوام سے اپیل ہے کہ وہ پٹرول خریدنے کے لیے قطاروں میں نہ لگیں۔‘
16 مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان تھا
وزیر خزانہ سے بیان سے قبل ملک میں پیٹرولیم مصنوعات میں قیمتوں میں بڑا اضافہ متوقع ہونے کی باتیں گردش کر رہی تھیں۔
عوام کو پیٹرول پر فی لیٹرپر 29 روپے 60 پیسے کا سبسڈی ملتا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ فی لیٹر پیٹرول پر سبسڈی کی یہ رقم 16 مئی سے 45 روپے 15 پیسے تک پہنچ جائے گی اور اگر مکمل طور پر سبسڈی ختم کی جائے تو فی لیٹر پیٹرول 195 روپے کا ہوجائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈیزل پرموجودہ فی لیٹر سبسڈی 73روپے چار پیسے ہے جو 16 مئی سے 85 روپے 85 پیسے تک پہنچ جائے گی، جب کہ مکمل سبسڈی ختم کرنے سے فی لیٹرڈیزل 230 روپے تک پہنچ جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مٹی کے تیل پر فی لیٹر سبسڈی 43 روپے 16 پیسے ہے اور 16 مئی سے مٹی کے تیل پر فی لیٹر سبسڈی 50.44 روپے ہوجائے گی، اسی طرح مٹی کے تیل پر سبسڈی ختم کرنے سے اس کی قیمت 176 روپے ہوجائے گی۔
اس کے علاوہ لائٹ ڈیزل آئل پر موجودہ فی لیٹر سبسڈی 64روپے 70 پیسے ہے جو 16 مئی سے 68 روپےفی لیٹر ہو جائے گی، جب کہ مکمل طور پرسبسڈی ختم ہونے سے فی لیٹرلائٹ ڈیزل 186 روپے 31 پیسے ہوجائے گا۔