ہرشخص کو نت نئے ڈیزائنز کے جوتے پہنے کا شوق ہوتا ہے لیکن جب جوتوں میں آرام نہ ملے، تو وہ جوتے انسان کے دل سے اتر جاتے ہیں۔
آج نیوز کے مارنگ شو “آج پاکستان” میں میزبان سدرہ اقبال نے سوال کیا کہ آرام دہ جوتوں میں پیروں میں جلن کیوں ہوتی ہے؟
جس کے جواب میں ڈاکٹر ذاہد نے کہا کہ عام افراد جن کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، تو وہ ہرجگہ جوتے پہنے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے پاؤں کی ساخت ایک ڈبے میں بند ہوکر رہ جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے ایسے افراد کے پاؤں کے پٹھے جام ہوجاتے ہیں، لیکن جب آپ ان کو ریلیف دیتے ہیں، تو سکون کا سانس لیتے ہیں۔
ڈاکٹر ذاہد نے بتایا کہ یہ شکایت (بلند فشارخون) یعنی بلڈ پریشر کی وجہ سے نہیں بلکہ وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں وٹامن ڈی سورج سے ملتا ہے تو پھر جنوبی و مشرقی ایشیا کے لوگوں کو کمی نہیں ہونی چاہیئے۔
سدرہ اقبال نے پوچھا کہ کیا وٹامن ڈی صبح کے سورج سے حاصل کیا جائے، جس کے جواب میں ڈاکٹر نے کہا کہ جب آپ صبح ورزش کیلئے باہر نکلتے ہیں، تو آپ کے جسم پر سورج کی شعاعیں براہ راست نہیں لگتی کیونکہ آپ نے فُل آستینیں پہنی ہوتی ہیں۔
میزبان نے اپنے سوال میں پوچھا کہ پاؤں میں حرارت اور سُن ہونے کی وجہ ہوسکتی ہے، جس پر ڈاکٹر ذاہد نے کہا کہ وٹامن بی 12 کی کمی سمیت ذیابطیس، گردوں کے مسائل، تب دق (ٹی بی) کی ایک دوا کے بھی اثرات ہوسکتے ہیں۔
سدرہ اقبال پوچھا کہ اگر پاؤں سن ہورہے ہیں، تو اس کو نظر انداز نہ کریں لیکن جوتوں کے بارے میں بتائیں جس پر ڈکٹر ذاہد نے بتایا کہ عام طور پر جوتے سامنے چوڑے ہوں تاکہ پاؤں میں تکلیف نہ ہو جبکہ بچوں کے جوتے سامنے سے زیادہ کشادہ ہوں۔
تاہم میزبان نے پاؤں کی سوجن کے متعلق پوچھا تو ڈکٹر ذاہد نے کہا کہ یہ بڑی عمر کے افراد کو ہوتا ہے جبکہ اس کی اہم وجہ یورک ایسڈ کا بڑھ جانا ہے۔