سندھ کی کابینہ نے جرم کے عادی افراد کے جسم سے الیکٹرانک آلات لگانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کی موثر نگرانی کی جاسکے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے دفتر کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق صوبائی کابینہ کے کچھ ارکان نے اس فیصلے کو انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا، تاہم اکثریت کی حمایت ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ منظور کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ سندھ کے شہری علاوقوں میں جرائم کے پیش نظر اور شہروں کی حفاظت کے لیے محکمہ داخلہ نے سندھ ہیبیچوئل آفینڈرز مانیٹرنگ بل 2022 کی مجوزہ پیش کیا تھا۔ اس کا مقصد جرم کے عادی افراد کی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے موثر نگرانی ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ پیر میں پہننے والے اینکلیٹ یا کلائی کے بریسلیٹ کی شکل میں ایک الیکٹرانک آلہ جرم کے عادی افراد کے جسم سے لگایا جائے گا۔
مجوزے کے سیکشن 3 کے مطابق الیکٹرانک آلہ عدالت کے حکم کے بعد مجرم کی کلائی یا پیر میں لگایا جائے گا۔ اس مدت تک مجرم ضامنت پر ہوگا۔
سیکشن 4 میں لکھا گیا ہے کہ اگر جرم کا عادی افراد اس دوران اس پر لاگو شرائط و ضوابط پر عمل نہیں کرے گا تو اسے تین سال قید یا اس پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
سیکشن 5 کے مطابق اگر مجرم کو اپنے مستقل پتے سے کسی اور جگہ منتقل ہونا ہو تو اسے متعلقہ پولیس اسٹیشن سے اجازت لینی ہوگی اور اس جگہ کی معلومات فراہم کرنی ہوں گی۔
مجوزہ بل پر بات چیت کے دوران کابینہ کے کچھ ارکان نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
تاہم 40 منٹ کی بحث کے بعد اکثریت ووٹ کے ساتھ یہ مجوزہ منظور کیا گیا اور اسے اسمبلی بھیج دیا گیا۔