پنجاب میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور مارکیٹ میں اس کی قلت کے بعد وزیر اعظم شہبار شریف نے پیر کو 30 لاکھ ٹن آٹے کی درآمد کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ 200 روپے کے اضافے کے ساتھ آٹے کی 20 کلو کی بوری 1300 روپے پر فروخت ہورہی ہے، جبکہ پنجاب کو کی جانے والی سپلائی میں کمی آگئی ہے۔
آج نیوز کے مطابق ہفتے کو خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کی بیشام تحصیل میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے صوبے کے وزیر اعلیٰ کو آٹے کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرنے کا حکم دیا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اگر خیبر پختونخوا کی حکومت ایسا کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو وہ وزیر اعظم کے طور پر اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے آٹے کی قیمت میں کمی کا اعلان کردیں گے۔
پنجاب میں آٹے کی قلت کے پیش نظر، سیالکوٹ ضلعی انتظامیہ نے آٹا ذخیرہ کرنے والوں پر کریک ڈاون کیا اور آٹے کی 19000 بوریاں بازیاب کروائیں۔
پنجاب میں آٹے کی ملوں کی ایسوسی ایشن کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ آٹے کی سپلائی رکنے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسوسی ایشن نے حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ آٹے کی ملوں کو گندم پر سبسڈی دی جائے تاکہ آٹے کی قیمت میں کمی آسکے۔
خیبر پختونخوا میں آٹے کا بحران
پشاور میں آٹے کے ڈیلرز کی ایسوسی ایشن کے صدر، حاجی وحید، نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں آٹے کا بحران نہیں ہے۔ "گذشتہ کچھ دنوں سے کے پی میں آٹے کا بحران ہونے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ تاہم اٹک میں حکام ٹرکوں کو روک رہے ہیں اور شہر کی سرحد پار کرنے پر اضافی رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں صوبے میں بحران اور قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔"
تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت آٹے پر سبسڈی فراہم کر رہی ہے جو مارکیٹ کی قیمتوں سے کم ہے۔