کراچی: ایک وقت تھا کہ مرغی خریدنے سے پہلے عام انسان کو اپنے ماہانہ خرچ کی طرف بار بار نہیں دیکھنا پڑتا تھا۔
تاہم مرغی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد اب معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو عام انسان کے لیے مرغی خریدنا اتنا ہی مشکل ہوجائے گا، جتنا بکرے کا گوشت ہوتا ہے۔
مہنگائی کی اس لہر کی زد میں جہاں عام انسان آیا ہے تو وہیں مرغی کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی پریشان ہیں۔
اس بارے میں آج نیوز سے بات کرتے ہوئے ملک نعمان پولٹری فرام گڈاپ کے مالک کا کہنا ہے کہ مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ فیڈ (مرغی کے کھانے) کی قیمت میں اضافہ ہونا ہے۔
ملک نعمان نے کہا کہ فیڈ کی 50 کلوگرام کی ایک بوری کی قیمت 2018 میں 1800 روپے کی تھی، جو اب 4500 کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو مرغیاں اندورن سندھ سے آتی تھیں، ان کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت جبکہ گذشتہ حکومت کے دور میں مہنگائی نے بھی کاروبار پر اثرات مرتب کیے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مرغی کی سپلائی میں تیزی آئے گی تو قیمت کم ہوجائے گی کیونکہ مرغی کی نشونما کراچی شہر میں نہیں، بلکہ اندرون سندھ، بلوچستان سے ہوتی ہے۔
ملک کے دیگر حصوں کی طرح کراچی میں بھی مرغی کے گوشت کی قیمت ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
شہرقائد میں مرغی کا گوشت 580 روپے فی کلو میں گردن، ران اور بازو کے ساتھ شہری خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ عید سے قبل گوشت 500 روپے فی کلو میں فرخت کیا جارہا تھا۔
دوسری جانب لاہور میں بھی مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جاری ہے۔ شہرمیں چکن 400 روپے کلو سے نیچے نہیں آرہی۔
ایک شہری نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے غریب آدمی مرغی کھا لیتا تھا مگر وہ بھی اب مہنگی ہوگئی ہے۔
پشاور میں بھی مرغی کے گوشت کی قیمت آسمان کی بلندی کو چھو رہی ہے۔ تین دنوں میں زندہ مرغی 75 روپے فی کلو مہنگی ہوکر نئی قیمت 331 روپے فی کلو ہوچکی ہے۔
تاہم شہرمیں مرغی کا گوشت 550 روپے جبکہ چکن بون لیس 650 روپے فی کلو تک فروخت ہونے لگی ہے۔
آج نیوز کوایک اور شہری نے بتایا کہ گوشت بہت مہنگا ہے اور یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔
دوسرے شہری کا کہنا تھا کہ انہوں نے عید پر مرغیاں ذخیرہ کی ہوئی تھیں جو مرگئیں۔ اس وجہ سے بقیہ مرغیوں کو انہوں نے زیادہ قیمت پر فروخت کیا۔
چکن ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ پنجاب سے مال کا کم آنا یہاں نرخوں میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔