رپورٹ: حارث خان
کراچی میں ہیٹ ویو کے باعث ڈائریا سے متاثر بچوں کے ہسپتالوں میں داخل ہونے میں اضافہ ہوا ہے اور ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ مستقبل میں ہیضے کے پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔
کراچی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ایمرجنسی اور گیسٹرو وارڈ میں 40 سے زائد بچوں کو داخل کرایا گیا ہے۔ این آئی سی ایچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر سلیم کا کہنا ہے کہ "ہیضے کے پھیلنے کی توقع ہے کیونکہ لوگوں نے عید کے دوران اپنے بچوں کے ساتھ باہر کے کھانے کھائے ہیں۔" انھیں خدشہ ہے کہ زیادہ درجہ حرارت ہیضے کے مزید کیسز کا سبب بن سکتا ہے۔ فی الحال علامات جاننے کے لئے بچوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ کم از کم تین فیصد ہیضے کے مشتبہ کیسز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیچپ اور چٹنیوں میں کیمیکل ہوتے ہیں جنہیں ایک خاص درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہوتا ہے لیکن اگر برقرار نہ رکھا جائے تووہ ہیضے کا سبب بن سکتا ہے۔
ہیضہ چھوٹی آنت کا ایک خطرناک انفیکشن ہے جو وبریو کولرا نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ایک شخص کو انتہائی ڈائریا یا اسہال ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں اس کا جسم تیزی سے سیال اور نمکیات یا الیکٹرولائٹس، جوخلیہ کے کام کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے، اسے کھو دیتا ہے۔ اسہال بھی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس میں بار بار بیت الخلاء جانا پڑھتا ہے۔ آلودہ پانی، دکانوں سے بھرا کھانا، موسم کے گرم ہونے اور صفائی کا خیال نہ رکھنا اسہال اور ہیضے کا باعث بنتا ہے۔
این آئی سی ایچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت سندھ ہیضہ پروگرام کے فوکل پرسن بھی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسہال سے متاثرہ بچہ ایک یا دو ہفتے تک بیماری سے لڑسکتا ہے لیکن ہیضے کا مریض زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے۔ ہیضے کے مریض کو سفید پاخانہ آتا ہے، اسی لیے اسے "چاول کے پانی کے متشابہ" پاخانہ کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹروں نے کہا کہ تین فیصد کیسز ہیضہ کے طور پر سامنے آنے کی توقع ہے۔ نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں جس میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔
"سردیوں میں ہیضہ وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن گرمیوں میں بیکٹیریا اس کا سبب بنتے ہیں،" ڈاکٹر اریت پرکاش نے وضاحت کی جو این آئی سی آیچ میں ماہر اطفال اور بچوں کے ماہرڈاکٹر ہیں۔
ڈائریا میں لوز موشن اور الٹیاں عام ہیں لیکن ہیضہ زیادہ شدید بیماری ہے۔ ڈاکٹر پرکاش نے کہا، ''ہیضے کے کیسز کی ایک تعریف یہ بھی ہے کہ اس میں لوز موشن سےبچوں کی اموات واقع ہو جاتی ہیں۔ اگر آپ زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہیں تو آپ صدمے میں بھی جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بچہ بہت زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہو توعموماً ڈرپ سے ریہائیڈریٹ کرنے کے لئے ہاتھ کی رگ تلاش کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بچے غلطی سے نل کا پانی پی لیتے ہیں وہ بھی اکثر اس سے بیمار ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر پرکاش نے مذید کہا کہ، "عام طور پر لوگ گھر میں او آر آیس سے اس کا علاج کرلیتے ہیں لیکن اگر بچہ اسے نہ لے توڈاکٹر رنگر لییکٹیٹ محلول علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں۔"
اسہال کا بنیادی علاج او آر آیس اور زنک کے استعمال سے ہو جاتا ہے۔ یہی ہیضےکا بھی علاج ہے۔ ڈاکٹر لیاقت کا کہنا تھا کہ سیال کے بر وقت علاج کے ساتھ مریض بہت جلد صحت یاب ہو سکتا ہے۔ "12 سال سے کم عمر کا ایک مریض عام طور پر 48 گھنٹوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔"
ضروری ہدایات:ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔تیار کردہ تازہ کھانا کھائیں۔حفظان صحت کو برقرار رکھیں۔
ٹاؤن ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ بستیوں میں رہنے والے لوگوں کو 250 ملی گرام اور 500 ملی گرام کی مقدار والی کلورین کی گولیاں فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ اس کے ذریعے اپنے پانی کو صاف کر سکیں۔ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے جاری حکومتی کلورینیشن پروگرام کے انتظامات ضلعی صحت کا دفتر دیکھ رہا ہے جولیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذرئع کلورین کی گولیاں تقسیم کر رہے ہیں۔
ڈائریا کے کیسز کے لیےاین آئی سی ایچ کے ایمرجنسی وارڈ میں ایک علیحدہ کاؤنٹر بنایا گیا ہے۔
اس میں نہ صرف پورے سندھ بلکہ کوئٹہ اور یہاں تک کہ افغانستان سے بھی مریض آتے ہیں۔ اس کے گیسٹرو وارڈ میں 20 بیڈز ہیں جہاں ضرورت پڑھنے پر زیادہ سے زیادہ 40 بچوں کو رکھا جا سکتا ہے۔