کراچی یونیورسٹی میں خودکش بم دھماکے کے معاملے پر جامعہ کراچی کی سیکیورٹی صورتحال اور کیمروں کی مانیٹرنگ پر کئی سوالات اٹھ گئے۔
آج نیوز کے مطابق یونیورسٹی کا مانیٹرنگ روم بند ہے جبکہ کیمپس میں کتنے کیمرے موجود ہیں، ان تمام سوالات کے جواب رجسٹرار سمیت وائس چانسلر کے پاس بھی نہیں ہیں۔
تاہم کراچی کی سب سے بڑی جامعہ میں سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں نصب 155 کیمروں میں سے 100 کے قریب ناکارہ ہیں جبکہ مانیٹرنگ روم بھی بند ہے ۔
سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں اور پسند نہ پسند کی بنیاد پر اٹھائے جانے والے اقدامات جامعہ کراچی میں پڑھنے اور ہاسٹل میں رہنے والے ہزاروں طالب علموں کیلئے سیکیورٹی رسک بن گئے ہیں۔
اسی اثنا میں رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے آج نیوز کو بتایاکہ یونیورسٹی میں 155 کیمرے نصب ہیں، جن میں سے 100 کے قریب خراب ہیں۔
اس کے ساتھ ہی جامعہ میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے سے معاملات سیاست کے نظر ہیں،ابھی تک سیکیورٹی کیمروں کے پاس ورڈ سمیت دیگر معلومات موجودہ سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر کو بھی نہیں دی گئی ہے جبکہ جامعہ میں کیمرے لگانے کا ٹھیکا بھی خلاف ضابطہ دیا گیا۔
سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ کیمروں کی سروس کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ روپے بھی دیئے جارہے ہیں ۔
آج نیوز کو یونیورسٹی ذرائع سے جو معلومات حاصل ہوئی ہیں اس کے مطابق یونیورسٹی میں 30 کے قریب کیمرے اس وقت کام کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی یونیورسٹی کی ناقص سیکیورٹی کی صورتحال اس وقت واضح ہوئی جب تحقیقاتی اداروں نے دہشت گردی میں ملوث خاتون اور ان کے سہولت کاروں کی تلاش شروع کی، تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یاد رہے کراچی یونیورسٹی میں ہوئے خودکش بم دھماکے میں 3 چینی شہریوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حملے سے متعلق ایک اور مبینہ کردار کی سی سی ٹی وی منظر عام پر آگئی۔