جیسے جیسے عید الفطر قریب آتی ہے، پاکستان کے مختلف حصوں میں گھر سے دور کام کرنے والے لوگ اپنے آبائی علاقوں میں تہوار منانے کے لیے بس کی نشستیں حاصل کرنے تگ و دو شروع کر دیتے ہیں۔
اور یہی مناظر عید کے قریب آتے ہی کراچی کے بس اڈوں پر بھی پائے جاتے ہیں۔
سہراب گوٹھ میں واقع کراچی بس ٹرمینل شہر کے دیگر بس ٹرمینلز میں سے ایک ہے جہاں مسافروں کی بڑی تعداد دیکھی جا سکتی ہے۔
کراچی میں ایک ریسٹورنٹ چلانے والے دلاور عباسی کا کہنا ہے "ہم ترجیحی طور پر رمضان کے آغاز میں ٹکٹ پہلے سے بک کرواتے ہیں، تاکہ ہم اپنی نشستیں یقینی بنالیں اور اپنی عید فیملی اور دوستوں کے ساتھ گزار سکیں۔"
ایبٹ آباد شہر سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ عباسی کا مزید کہنا تھا کہ سال بھر کے بعد گھر جانے کا سوچ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
تاہم، آن لائن ایپلیکیشن، ویب سائٹ اور ٹیلی فون کی موجودگی میں بھی، زیادہ تر لوگ ٹکٹوں کو ٹرمنل آ کر بک کرنا زیادہ آسان سمجھتے ہیں۔
سندھ کے علاقے گوٹھکی سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم عمیر احمد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا "ٹرمینل سے ٹکٹ کی بکنگ اکثر ایک بہتر آپشن ہوتی ہے کیونکہ غلطیوں کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں اور غلطی کی صورت میں اسے فوری طور پر درست بھی کیا جا سکتا ہے۔"
احمد، جو کراچی میں بزنس اسٹڈیز کے طالب علم ہیں، کا کہنا تھا کہ اپریل کے دوران پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور معیشت میں عدم استحکام کی وجہ سے کرایوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرول کی قیمتوں کی وجہ سے کرایوں میں ہونے والے اضافے پر بات کرتے ہوئے شاہین ایکسپریس کے ٹکٹ جاری کرنے والے نائیک زادہ نے کہا کہ اگر پیٹرول کی قیمت دوبارہ بڑھی تو کرایوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
شاہین ایکسپریس پاکستان میں کام کرنے والی ایک چھوٹی بس ٹرانسپورٹیشن کمپنی ہے۔ نائیک زادہ نے مذید کہا کہ "پچھلے سال عید سے پہلے چھ بسیں ٹرمینل سے روانہ ہوئی تھیں جن میں سے ہر ایک میں 50 افراد سوار تھے، جس کا مطلب ہے کہ کل 300 افراد۔"
ان کے مطابق مزدور اس بس سروس کا زیادہ استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس کی ٹکٹ نسبتاً بڑی انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے برعکس سستی ہوتا ہے۔
کراچی اسلام آباد روٹ پر اکانومی کلاس سیٹ کا کرایہ 3500 روپے ہے۔ کراچی سے حیدرآباد اور پشاور کا کرایہ بالترتیب 500 روپے اور 4000 روپے ہے۔ اور کراچی تا لاہور بزنس کلاس کے لیے 4000 روپے ہے جو کہ وہ واحد سروس ہے جو وہ والڈ سٹی کے لیے پیش کرتے ہیں۔
فیصل موورز (اکانومی ریگولر)
فیصل موورز، انٹرسٹی ٹرانسپورٹیشن کے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ لاہور کے لیے یہ ایگزیکٹو کلاس میں 3900 روپے اور بزنس کلاس سیٹ کے لیے 4900 روپے وصول کرتے ہیں۔ جبکہ اسلام آباد جیسے دوسرے بڑے شہروں کے لیے کرایہ کراچی سے ایگزیکٹو کلاس میں 4100 روپے اور بزنس ایک کے لیے 4100 روپے ہے۔
پشاور کے لیے، وہ اسٹینڈرڈ کے لیے 4600 روپے چارج کرتے ہیں، جبکہ اسٹینڈرڈ پلس کے لیے طے شدہ کرایہ فی سیٹ 5600 روپے ہیں۔ کراچی حیدرآباد ایگزیکٹو کلاس کے لیے کرایہ 350 روپے اور معیاری پلس ایگزیکٹو کے لیے 500 روپے ہے۔
فیصل موورز میں کام کرنے والے محمد عثمان نے آج نیوز کو بتایا کہ "ہماری قیمتیں نہ تو مخصوص تقریبات یا موقعوں پر بڑھتی ہیں اور نہ ہی رعایت کے طور پر کم ہوتی ہیں۔ وہ خالصتاً پٹرول کے نرخوں پر مبنی ہیں۔"
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی عید کے دنوں میں بھی کام کرتی ہے لیکن ٹکٹس کی دستیابی سیٹس پر منحصر ہے۔
عثمان کا کہنا تھا "فی الحال عید کے دنوں میں کوئی سیٹ دستیاب نہیں ہے۔ گزشتہ سال بھی عید سے پہلے، آخری چار دنوں میں کم از کم 30 گاڑیاں چلیں۔"
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ان کی کمپنی کی ایک گاڑی میں تقریباً 45 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ گزشتہ سال تقریباً 1500 افراد عید کی چھٹیوں کے لیے کراچی سے روانہ ہوئے تھے۔
ڈائیوو، ایک اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کمپنی، فی الحال کرایوں میں رعایت فراہم کر رہی ہے جس کا فائدہ ان کی ویب سائٹ کے ذریعے ٹکٹ بک کرا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔