مہنگائی میں مزید اضافے کے خدشات پر کائبور 13سال کی بلند سطح چودہ اعشاریہ ایک صفر فیصد پر پہنچ گیا ہے۔
آج نیوز کے مطابق اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی مخلوط حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی واپس لینے پر غور کر رہی ہے، جس سے مہنگائی کی شرح 14 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تاہم ہمیں جان لینا ضروری ہے کہ بینکوں کی آپس میں رقم کی لین دین میں شرح سود کو جس پیمانے پر دیکھتے ہیں، وہ کائبور کہلاتا ہے۔
خیال رہے کہ کراچی انٹربینک آف ریٹ 6 ماہ کی شرح چودہ اعشاریہ دس فیصد پر جا پہنچی، جو 19 فروری سنہ 2009 کے بعد بلند ترین سطح ہے۔
تاہم یکم جنوری سے اب تک 6 ماہ کے کائبور میں مجموعی طور پر 264 بیسز پوائنٹس اضافہ ہوا جبکہ یکم جولائی سنہ 2001 سے اب تک کائبور میں 641 بیسز پوائنٹس اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم ہونے کے بعد افراط زر 13سے 14 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو مارچ میں بارہ اعشاریہ سات فیصد تھا۔
تاہم کمرشل بینکوں کے قرضے کی شرح عام طور پرملک میں موجودہ یا متوقع افراط زر کی شرح سے زیادہ رہتی ہے۔