فوج کے زیر اقتدار میانمار کی ایک عدالت نے سابق رہنما آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کا مجرم قرار دے دیا۔
آنگ سان سوچی فوجی بغاوت کے بعد فروری 2021 سے گھر میں نظر بند ہیں۔
نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر ووٹروں کی دھوکہ دہی سمیت متعدد مجرمانہ جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
جبکہ وہ تمام الزامات کی تردید کرتی ہے اور انسانی حقوق کے گروپوں نے عدالتی ٹرائلز کی مذمت کی ہے۔
دارالحکومت نی پی تو میں بند کمرے میں ہونے والی سماعتوں کو عوام اور میڈیا کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
آنگ سان سوچی کئ تازہ ترین سزا کے بعد ان کی کل قید کی سزا کو 11 سال کی ہوگئی ہے۔
دسمبر میں انہیں فوج کے خلاف اختلاف رائے پیدا کرنے اور صحت عامہ کے کووِڈ کے قوانین کو توڑنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کے 10 دیگر الزامات کا بھی سامنا ہے۔