کراچی: جامعہ کراچی میں ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد آج تدریسی عمل مکمل طورپر معطل ہیں۔
آج نیوز کے مطابق جامعہ کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد جامعہ کی سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے ساتھ ہی غیر متعلقہ گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی دھماکے کی جگہ کو سیل کردیا گیا تاہم خودکش دھماکے کا مقدمہ تاحال درج نہیں ہوا ہے۔
مزید براں حملے سے متعلق ایک اور مبینہ کردار کی سی سی ٹی وی منظر عام پر آگئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے سے پہلے ایک برقع پوش خاتون جامعہ کے اندر ڈیپارٹمنٹ کے گیٹ کے سامنے کھڑی تھی۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے سی ٹی ڈی کے اس کھوج کی تصدیق کی ہے کہ حملہ خودکش بمبار نے کیا۔
تاہم آج نیوز کو دستیاب بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں اسٹیل بال بیرنگ کے ساتھ تقریباً 3-4 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
اس کے علاوہ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضاء اور اس کے برقع کے کچھ حصے برآمد کر لیے گئے ہیں جبکہ ثبوت متعلقہ حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی سفارتخانے کا تعزیتی دورہ کیا جہاں انہوں نے چینی سفارت کاروں کو یقین دلایا کہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔