لیموں، ایک وقت تھا کہ سبزی فروش مفت میں ہی اسے خریدار کو بقیہ سبزیوں کے ساتھ دے دیا کرتے تھے لیکن پاکستان میں کچھ دنوں سے یہ پھل نایاب موتی کے مانند ہوگیا ہے۔
ملک کے دیگر شہروں میں دیسی لیموں آٹھ سو سے 11 سو روپے فروخت کیا جا رہا ہے، جو چند ہفتوں قبل تین سو روپے فی کلو تک دستیاب تھا۔
حیرت انگزیز بات یہ ہے کہ پاکستان میں ترکی اور چین سے درآمد کیا گیا لیموں کم داموں میں فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے بر عکس دیسی لیموں کی قیمت زیادہ ہے۔
صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ ترکی کا لیموں سستے داموں میں فروخت ہو رہا ہے کیونکہ اس کی پیداواری قیمت بھی کم ہے اور یہ ترکی سے ہی سستی قیمت میں درآمد کیا جارہا ہے۔
ترکی میں زراعت کے جدید اصولوں کے تحت یہ سبزی اگائی جا رہی ہے اس لیے اخراجات کم ہیں۔
کوئٹہ میں سندھ سے آنے والے لیموں چھ سو روپے جبکہ پنجاب سے آنے والے لیموں آٹھ سو روپے میں فروخت ہونے لگے ہیں۔
شہر کے مقامی سبزی فروشوں کے مطابق لیموں سندھ اور پنجاب کے علاقوں سے کوئٹہ کے لیے منگوایا جاتا ہے جو ٹرانسپورٹ کے اخراجات اور تاجروں کو منافع ملا کر یہاں کی منڈی میں مہنگا فروخت ہوتا ہے۔
سندھ سے آنے والا چھوٹے سائز کا لیموں چھ سو سو روپے، پنجاب سے آنے والا لیموں آٹھ سو روپے کلو جبکہ ترکی سے آنے والا بڑے سائز کا لیموں چار سو روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جہلم کا بھی شمار ان شہروں میں ہورہا ہے جہاں لیموں کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔
شہر میں کامران نامی سبزی فروش کا کہنا ہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں سے کچا لیموں منڈیوں میں آرہا ہے جسے مصنوعی طریقے سے پکا کر فروخت کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچے لیموں کی بڑھتی قیمت کی وجہ آنے والا موسم ہے جس میں اس سبزی کی طلب میں اضافہ ہوگا۔
اس لیے منڈی میں کچا لیموں زیادہ قیمت پر فروخت ہورہا ہے کیونکہ سبزی فروشوں کو اس بات کا علم ہے کہ کچھ ہفتوں بعد، گرمی میں اضافے کے ساتھ اس سبزی کی دستیابی میں ممکنہ مسائل ہو سکتے ہیں۔
تاہم پاکستان ہی نہیں بلکہ پڑوسی ملک انڈیا میں بھی لیموں کی قیمت اپنے عروج پر ہے۔
انڈین نیوز چینل ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ملک کے کچھ علاقوں میں یہ سبزی کتنی نایاب ہوگئی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حال ہی میں گجرات میں ایک شخص کو شادی کے موقعے پر لیموں سے بھرے دو ڈبے دو ڈبے تحفے کے طور پر دیے گئے تھے۔